اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ کا اسٹیٹ میوزیم ریاست کا سب سے قدیمی اور سب سے بڑا میوزیم ہے۔ اس کی سنگ بنیاد 1863 میں لکھنؤ ڈویژن کے کمشنر کرنل ابوٹ نے رکھی تھی۔ وبائی امراض کی وجہ سے سیاحوں کے آنے پر پابندی ہے لہذا آن لائن نمائش کرائی جا رہی ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران اسٹیٹ میوزیم کے ڈائریکٹر ڈاکٹر آنند کمار سنگھ نے بتایا کہ ہمارے سارے آفیشیل کام ہو رہے ہیں لیکن سیاح یہاں آکر نمائش سے لطف اندوز نہیں ہوسکتے۔ ہم نے ان لوگوں کے لئے آن لائن نمائش دیکھنے کا بندوبست کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے لیے سٹیٹ میوزیم نے یوٹیوب اور فیس بک پر ویڈیو بنا کر اپ لوڈ کر دیا ہے، جسے کوئی بھی اور کسی بھی مقام پر آسانی سے دیکھ سکتا ہے۔ ڈاکڑ آنند کمارسنگھ نے بتایا کہ اس کے لئے ہم کوئی چارج نہیں لیتے سب مفت ہے۔
میوزیم کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ ہمارے یہاں آن لائن پروگرام میں 'گرین ٹاک' ہوتا ہے، جس میں پرندوں کی اہمیت، جانوروں اور انسانوں کے درمیان تنازعات پر ریسرچ اسکالر سے تبادلہ خیال ہوتا ہے تاکہ ہم عوام کو بتا سکیں کہ جنگلات کم ہوتے جا رہے ہیں، جس وجہ سے ایسی صورتحال دیکھنے کو مل رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کوئی بھی جانور اس وقت تک حملہ آور نہیں ہوتا، جب تک کہ اسے خود کو خطرہ محسوس نہ ہو یا اسے چھیڑا نہ جائے۔ ڈائریکٹر آنند سنگھ نے کہا کہ عوام کو اس کے لیے بیدار ہونا پڑے گا کیونکہ یہ جانوروں کی ذمہ داری نہیں ہے۔
اس کے علاوہ وہ میوزیم میں کئی طرح کے جنگلی جانور، پرندے اور پرانے دور میں استعمال ہونے والی بندوقیں، تلوار، نیزہ، خنجر، تیر کمان، توپ اور دوسرے ہتھیاروں کی نمائش ہورہی ہے۔ یہ ہتھیار نوابی دور سے لے کر راجا مہا راجا کے دور حکومت کے ہیں۔ میوزیم میں صرف سیر و تفریح کے لیے لوگ نہیں آتے بلکہ ریسرچ کے لئے اسکالر بھی آتے ہیں کیونکہ یہ اتر پردیش کا سب سے قدیمی میوزیم ہے۔
ڈاکٹر آنند کمار سنگھ نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے یہ عام لوگوں کے لئے بند کر دیا گیا ہے لیکن ہم لوگ اس کا بہتر استعمال ساری چیزوں کو پہلے سے بہتر و منظم طریقے سے تیار کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یو ٹیوب اور فیس بک پر ہمیں بہتر نتائج دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ کورونا کی وجہ سے اسے وقتی طور پر شروع کیا گیا تھا لیکن اب اسے جاری رکھیں گے۔