آگرہ میں چپل جوتوں کا کاروبار کرنے والے دو سگے بھائیوں کے گھر میں چھ افراد کورونا وائرس سے متاثر پائے گئے ہیں جنھیں دہلی میں علاج کے لیے داخل کیا گیا ہے اور اسی وجہ سے شہر بھر میں دہشت کا ماحول ہے۔ ضلع اسپتال میں اسکریننگ کرانے کے لیے لوگ جوق در جوق پہنچ رہے ہیں۔
آگرہ میں کورونا وائرس کے پیش آئے اس معاملے کے بعد آگرہ کی سیاحتی صنعت بری طرح سے متاثر ہوئی ہے، مزید یہ کہ گوشت کا کاروبار بالکل ہی ٹھپ پڑ چکا ہے، تھوک بازار میں چکن کے دام گر گئے ہیں اور لوگ ہوٹل اور ریستوراں میں کھانے سے بھی پرہیز کررہے ہیں۔
نان ویج کے کاروبار سے وابستہ لوگوں کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے سبب ان کے کاروبار پر 35 تا 40 فیصد تک اثر پڑا ہے۔
ایک نان ویج ہوٹل کے مالک محمد نعیم نے بتایا کہ یہ وقت دوپہر کے کھانے کا ہے اور اس وقت فیکٹری کے تمام مزدور کھانا کھانے کے لیے آتے تھے لیکن اب وہ بھی نان ویج کھانوں سے پرہیز کرنے لگے ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ پہلے وہ ایک دن میں 50 کلو تک کا آٹا کھپا دیتے تھے لیکن اب یہاں 20 کلو تک کا آٹا کھپا دینا بھی مشکل ہورہا ہے۔
لیکن دوسری جانب ایک بات یہ بھی سامنے آئی ہے کہ میٹ مارکیٹ کی حالت ابھی مستحکم ہے۔
میٹ کا کاروبار کرنے والے ایک دوکاندار ہاشم کا کہنا ہے کہ صرف ریٹیل کے داموں میں کمی آئی ہے لیکن مسلم طبقہ میں شادی کے وقت میٹ خوب کھایا جارہا ہے اور یہاں چکن کے دام کم ہونے کے سبب شادیوں کا آرڈر زیادہ آرہا ہے۔