اتر پردیش کی گورنر اور چانسلر آنندی بین پٹیل نے اس تقریب کی صدارت کی تو مہمان خصوصی کے طور پر پرمارتھ نکیتن رشیکیش کے صدر سوامی چدانند سرسوتی موجود رہے۔
کنووکیشن کی تقریب میں اپنی تقریر کے دوران گورنر آنندی بین پٹیل نے کہا کہ بھارت کو ٹی بی سے آزاد کرنا ہے۔ اس کے لیئے انہوں نے راج بھون سے ایک مہم چلائی ہے اور21 بچوں کو گود لیا ہے، جنکو گڑ چنا کھلاکر پرورش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی یونیورسٹی سے وابستہ اور منسلک تمام کالجوں کو ایک گاؤں کو اپنانا چاہئے تاکہ دیہات کی تعلیمی ترقی ممکن ہوسکے۔ اس کے ساتھ انہوں نے کہا کہ یہ عہد لیں کہ پانی کی بچت کے لئے پلاسٹک کا استعمال نہ کریں اور پانی کو بچانے کا بھی عہد لیں۔
اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ روہیلکھنڈ یونیورسٹی نے محض پانچ گاؤں گود لیئے ہیں، جو ناکافی ہیں۔ بلکہ ایم جے پی روہیلکھنڈ یونیورسٹی کے منسلک سبھی ڈگری کالوجوں کو ایک ایک گاؤں کو گود لے لیں اور خواتین کو بااختیار بنائیں، تعلیم اور صحت کے شعبہ میں بھی کام کریں۔ انہوں نے میڈل حاصل کرنے والے طلبہ سے جہیز نہ لینے کا عہد لینے کی اپیل کی۔ اس کے علاوہ انہوں نے مختلف این جی او اور اداروں سے ملاقات کی اور ان سے کہا کہ وہ دیہی علاقوں میں تمام پہلوؤں پر توجہ دیں۔
کنووکیشن کے بعد آئی ایم اے بریلی کے ڈاکٹروں نے گورنر آنندی بین پٹیل سے ملاقات کی۔ آئی ایم اے کے عہدے داران نے ٹی بی کے بابت کئے جانے والے ضروری اقدامات کی تفصیلی معلومات گورنر کو دی۔ گورنر کی تجویز کے بعد آئی ایم اے نے 15 بچوں کو گود لینے کا اعلان کیا۔