اس موقع پر ہندو مہا سبھا کے قومی نائب صدر اشوک شرما نے کہا کہ آنے والی دیوالی میں اسٹیل اور پیتل کے برتن خریدنے کے بجائے ہتھیار خریدیں۔
انہوں نے کہا کہ 'میں سبھی ہندوؤں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ہتھیار خریدیں، ایسا کرنے سے ہی امن و امان قائم رہ سکتا ہے'۔
ضلعی صدر ابھیشیک اگروال نے نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'میں سبھی ہندو بھائیوں سے اپیل کر رہا ہوں کہ وہ ریوالور، کٹا، برچھی، تلوار، بھالا، ترشول اور گدا جیسے ہتھیار خریدیں۔'
اس موقع پر شاردا روڈ پر واقع مندر میں کملیش تیواری کی تصویر پر پھول چڑھاکر خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ جس دوران مذکورہ مہا سبھا کے اراکین ہاتھوں میں تلوار اور ترشول لیے تھے۔
وہیں اترپردیش پولیس نے سرکولر جاری کیا ہے کہ اگر کوئی بھی شخص امن و امان میں رخنہ ڈالنے کی کوشش کرے گا تو اس پر سخت کارروائی کی جائے گی اور راسوکا جیسے سنگین دفعات کے تحت اس پر کاروائی کی جا سکتی ہے۔
ہندو مہاسبھا کی یہ اپیل پولیس کے سرکولر پر سوالیہ نشان کھڑا کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ ماہ ماب لنچنگ کے واقعات پر سپریم کورٹ کے معروف وکیل محمود پراچہ نے بھی مسلم طبقے سے اپیل کی تھی کہ ذاتی دفاع کے لیے ہتھیاروں کے لائسنس کے لیے درخواست دے کر لائسنس بنوائیں جس پر قومی میڈیا نے مسلسل مباحثہ کے ذریعے پراچہ کے بیان کو امن و امان کے لیے خطرہ بتایا تھا۔ لیکن کیا ہندو مہاسبھا کے رہنماؤں کے اس بیان کو بھی اتنی ہی شدت کے ساتھ اٹھایا جائے گا؟