مظفرنگر: ریاست اتر پردیش کے ضلع مظفر نگر کلیکٹریٹ کے احاطے میں فشرمین کانگریس کے زیراہتمام دھرنے کے 46 ویں دن حکومت کی جانب سے مطالبات کو پورا نہ کرنے پر غم و غصے کا اظہار کیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی کانگریسی کارکنان اور عہدے داران نے اجتماعی طور پر سر منڈوایا۔ فشر مین کانگریس کے ریاستی صدر دیویندر کشیپ نے کہا کہ آزادی کے 76 سال بعد بھی زیادہ تر پسماندہ ذاتوں کی سماجی، سیاسی، تعلیمی اور معاشی حالت بہت کمزور ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ پسماندہ طبقات کی مردم شماری نہیں ہونا ہے۔ 1931 کے بعد 2011 میں مرکز کی یو پی اے حکومت نے مردم شماری میں ذات پات اور معاشی اعداد و شمار جمع کیے لیکن 2014 میں مرکز میں بی جے پی کی حکومت آئی۔بعد میں مرکز کی بی جے پی حکومت نے ذات پات اور معاشی اعداد و شمار کو پیش نہیں کیا۔
یہ بھی پڑھیں: علیگڑھ میں ای وی ایم کے خلاف احتجاج، چیف الیکشن کمیشن کے نام میمورنڈم
انہوں نے کہا کہ مردم شماری میں پسماندہ طبقات کا معاشی ڈیٹا۔ اور سال 2021 میں شروع ہونے والی مردم شماری بھی شروع نہیں ہوئی۔ انہوں نے پانچ فروری کو جنتر منتر پر ریاستی سطح پر احتجاج کرتے ہوئے اسمبلی کا گھیراؤ کرنے کا اعلان کیا۔ منڈل کے صدر سمندر سنگھ نے کہا کہ کانگریس کے سابق قومی صدر راہل گاندھی نے پسماندہ طبقات کی مردم شماری کا مطالبہ کیا اور کہا کہ جس کی جتنی آبادی اس کا اتنا ہی حق ملنا چاہیے اور اس لڑائی کو مضبوطی سے لڑنے کے لیے کہا۔ کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے نے 16 اپریل 2023 کو وزیر اعظم کو ذات پات کی مردم شماری کرانے کے لیے ایک خط لکھا تھا۔ سونیا گاندھی نے بھی بی جے پی کے بلائے گئے خصوصی اجلاس میں وزیراعظم نریندر مودی کو اس پر بحث کرنے کو لیکر ایک خط لکھا۔