اسمبلی کے آج رات 11 بجے تک چلنے والے اجلاس کا سماج وادی پارٹی، بہوجن سماج پارٹی اور کانگریس نے بائیکاٹ کیا ہے۔ لیکن کل رات اسمبلی آکر کانگریس رکن اسمبلی ادیتی سنگھ نے پارٹی رہنماؤں سمیت برسراقتدار جماعت کو بھی متحیر کردیا۔
رائے بریلی سیٹ سے لوک سبھا انتخاب میں پارٹی صدر سونیا گاندھی کی جیت میں ادیتی سنگھ نے کافی اہم کردار ادا کیا تھا۔ ان کے والد اکھلیش سنگھ بھی رائے بریلی سیٹ سے رکن اسمبلی رہ چکے تھے۔ اکھلیش سنگھ نے بعد میں اپنی سیٹ بیٹی ادیتی کو دے دی۔
اسمبلی کے سابقہ انتخابات میں رائے کی پانچ سیٹوں میں کانگریس کو واحد یہی سیٹ ملی تھی باقی سیٹوں پر کانگریس کے امیدواروں کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اکھلیش سنگھ جب کانگریس سے علیحدہ ہوئے تھے تو آزاد امیدوار کی حیثیت سے انہوں نے اس سیٹ پر کامیابی درج کی تھی۔
اسمبلی میں ادیتی سنگھ نے کہا کہ وہ جانتی ہیں کی وہ کیا کررہی ہیں۔ وہ ایک پڑھی لکھی خاتون ہیں اور سب کچھ سمجھ کر کررہی ہیں۔ پارٹی لائن سے الگ ہوکر ہی انہوں نے جموں کشمیر میں دفعہ 370 ہٹائے جانے کی حمایت کی تھی کیوں کہ وہ ملکی مفاد میں ہے۔
ادیتی نے ضلع پنچایت انتخابات کے عمل میں تبدیلی، ہر گاؤں میں آواس، ہر گھر میں بیت الخلاء اور کسانوں کے مفاد میں کئے جارہے کام کے لئے یوگی حکومت کی تعرف کی اور وزیر اعلی کا شکریہ ادا کیا۔ بائیکاٹ کے بعد بھی ان کی اسمبلی میں موجودگی پر سوال ہوگا اس لئے انہوں نے اسمبلی میں ہی اس کا بھی جواب دے دیا اور کہا کہ پارٹی جذبات سے اوپر اٹھ کر مہاتما گاندھی کے احترام میں بول رہی ہوں۔پڑھ لکھی رکن اسمبلی ہوں ،مجھے لگا کہ ترقی کی بات ہورہی ہے تو مجھے یہاں ہونا چاہئے۔
وہیں دوسری جانب سیاسی ماہرین اسے ادتی سنگھ کے بی جے پی کے ساتھ ان کی بڑھتی قربت کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ ادتی اگر بی جے پی کے قریب جاتی ہیں تا برسراقتدار پارٹی میں شمولیت اختیار کرتی ہیں تو یہ کانگریس صدر سونیا گاندھی کے لئے رائے بریلی میں بڑھ جھٹکا ہوگا۔ ادتی سنگھ کے پارٹی قوانین کی خلاف ورزی کے سوال پر اسمبلی میں کانگریس کے لیڈر اجے کمار للو نے کہا کہ ابھی کوئی جلد بازی نہیں ہے۔
دراصل اترپردیش کانگریس میں ابھی اتنی ہمت نہیں ہے کہ وہ ادتی سنگھ کے خلاف کوئی کاروائی کرسکے۔ انہیں پارٹی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا اور راہل گاندھی کا قریبی مانا جاتا ہے۔ لیکن ان کا بی جے پی کے قریب جانا رائے بریلی میں سونیا گاندھی کے لئے بڑا جھٹکا ثابت ہوسکتا ہے جو کہ کانگریس کے لئے باعث تشویش ہوگا۔