ملک بھر کی طرح مختلف شہروں میں مولانا ولی رحمانی مرحوم کی تعزیت کے لیے جلسوں کا اہتمام کیا جارہا ہے۔ کانپور میں بھی مولانا محمد ولی رحمانیؒ کی یاد میں تعزیتی جلسہ کا انعقاد عمل میں آیا۔ اس میں مولانا ولی رحمانیؒ کی خدمات اور قربانیوں کو یاد کیا گیا۔
مولانا سید محمد ولی رحمانیؒ کے بچپن کا کافی وقت کانپور میں گزرا ہے۔ مولانا کے والد مولانا سید منت اللہ رحمانی ہیں۔ مولانا سید محمد علی مونگیری جو مولانا منگیری کے نام سے عرف عام میں مشہور ہوئے مولانا سید محمد ولی رحمانیؒ کے دادا تھے، جو کانپور کے نئی سڑک علاقہ میں کمال خان کے احاطے میں رہا کرتے تھے۔ مولانا کے والد مولانا سید منت اللہ رحمانی کانپور کے فیض عام انٹر کالج جو اس وقت ایک مدرسہ ہوا کرتا تھا، میں زیر تعلیم رہے ہیں۔ آج اسی کالج میں مولانا سید محمد ولی رحمانی کی یاد میں تعزیتی جلسہ کا انعقاد کیا گیا۔
مولانا کی شخصیت علمی میدان میں میں کئی پشتوں سے خدمت انجام دے رہی ہے۔ مولانا سید محمد ولی رحمانی مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری ہونے کے ساتھ ساتھ امیر شریعت بہار اور اڑیسہ بھی تھے۔ آپ نے دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ عصری تعلیم میں بھی کئی بڑے کام انجام دیئے ہیں جس میں آپ کا رحمانی تھرٹی کے نام سے معروف و نایاب ادارہ کام کر رہا ہے۔
آپ کے دنیا سے رخصت ہو جانے کے بعد ہر کوئی غمزدہ ہے۔ آپ کی خالی جگہ کو پُر کرنا بہت مشکل دکھائی دیتا ہے۔ اس لیے لوگ شدت سے آپ کو یاد کر رہے ہیں۔ آپ کی ایک ایک بات لوگوں کو یاد آرہی ہے اور لوگ اسے یاد کر کے آب دیدہ ہو جاتے ہیں اور اللہ سے دعا گو ہوتے ہیں۔
مولانا سید محمد علی منگیری کے چوتھے فرزند مولانا سید شاہ منت اللہ رحمانی جو مولانا محمد ولی رحمانی کے والد ہیں، انیس سو اکانوے میں بہار اور اڑیسہ کے امیر شریعت تھے۔ مشہور دینی تنظیم امارت شرعیہ کے روح رواں اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سیکریٹری کے عہدے پر جلوہ افروز رہے ہیں۔ وہ بلاشبہ علما کی سیاسی بصیرت میں اپنی مثال آپ تھے۔ مولانا کے تین چچا اور بھی تھے جو علم کے میدان میں کافی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ مولانا کا گھرانہ کئی پشتوں سے دینی خدمات کو انجام دیتا چلا آ رہا ہے۔