ETV Bharat / state

رمضان میں بازاروں کی رونقیں پھیکی پڑنے سے کپڑا تاجر فکرمند

رمضان المبارک میں کپڑوں کی خریداری دوگنی ہوجاتی ہے جس سے تاجر شب و روز دوکان پر ہی گزارتے ہیں۔ رواں برس نصف رمضان گزر گیا ہے لیکن بازار میں گاہک نہیں ہیں۔ عوام کورونا وائرس کے خوف میں اس قدر مبتلا ہیں کہ لاک ڈاؤن نہ ہونے کے باوجود بازاروں کی سڑکیں سنسان ہیں، جس سے عید کی تیاریاں ٹھہر سی گئیں ہیں۔

up_vns_02_during_ramzan_clothes_market_down_due_to_covid_special_pkg_7200178
رمضان میں بازاروں کی رونقیں پھیکی پڑنے سے کپڑا تاجر تشویش میں
author img

By

Published : Apr 29, 2021, 8:01 AM IST

رمضان المبارک میں روزہ، نماز، تسبیح و تکبیر مسلمانوں کا اہم مشغلہ ہوتا ہے۔ وہیں، دوسری طرف عید کی تیاری کے لیے کپڑوں سمیت دیگر اشیا کی خریداری بازار میں زوروں پر ہوتی ہے۔ لیکن گذشتہ برس کی طرح اس بار کا رمضان المبارک بھی کرونا وائرس کے خوف میں گزر رہا ہے۔ اس سے بازاروں کی رونق پھیکی پڑ گئی ہیں اور دکاندار و تاجر تشویش میں مبتلا ہیں۔

بنارس کپڑا منڈی سے نمائندہ خورشید احمد کی گراؤنڈ رپورٹ

مشرقی اترپردیش میں کپڑے کا سب سے بڑا بازار بنارس کا ڈال منڈی کہلاتا ہے۔ یہاں اترپردیش، بہار، جھارکھنڈ اور دیگر ریاستوں سے عوام کپڑے کی خریداری کرنے آتے ہیں۔
یہاں پر بچے، خواتین، نوجوان، بوڑھے بزرگ سبھی عمر کے لوگوں کے لیے کم قیمت میں عمدہ ملبوسات دستیاب ہوتے ہیں۔ رمضان المبارک میں کپڑوں کی خریداری دوگنی ہوجاتی ہے جس سے تاجر شب و روز دوکان پر ہی گزارتے ہیں۔

رواں برس نصف رمضان گزر گیا لیکن بازار سے خریداری شروع نہیں ہوسکی ہے۔ عوام کورونا وائرس کے خوف میں اس قدر مبتلا ہیں کہ لاک ڈاؤن نہ ہونے کے باوجود بازاروں کی سڑکیں سنسان ہیں، جس سے عید کی تیاریاں ٹھہر سی گئیں ہیں۔

اس بارے میں کپڑا تاجر ذیشان بتاتے ہیں کہ گذشتہ برس لاک ڈاؤن کی وجہ سے عید کی تیاریاں نہیں ہوئی تھیں لیکن رواں برس تک رونا کا اس قدر خوف ہے کہ لوگ اپنے گھروں سے باہر نہیں نکل رہے ہیں۔ اس سے کپڑا تاجروں کا کاروبار نہ ہولی میں چلا اور نہ ہی اس بار کے عید میں بہتر ہونے کی امید ہے۔
کاروباری اشہر رضا بتاتے ہیں کہ گذشتہ برس لاک ڈاؤن کی وجہ سے کاروبار بند رہا لیکن رواں برس امید تھی کہ کاروبار بہتر ہوگا، تاہم کورونا وائرس کی دوسری لہر میں مسلسل لوگوں کی اموات ہو رہی ہے ہیں۔

اس کی وجہ سے لوگوں کے دل میں خوف و ہراس ہے۔ لوگ بازار میں نہیں آرہے ہیں۔ تاجر عید کے پیش نظر کپڑوں میں کافی سرمایہ کاری کر چکے ہیں۔ اب تاجروں کو خوف ہے کہ اگر اس بار کاروبار بہتر نہیں ہوا تو پھر ان کا گزارا مشکل ہو جائے گا۔

رمضان المبارک میں روزہ، نماز، تسبیح و تکبیر مسلمانوں کا اہم مشغلہ ہوتا ہے۔ وہیں، دوسری طرف عید کی تیاری کے لیے کپڑوں سمیت دیگر اشیا کی خریداری بازار میں زوروں پر ہوتی ہے۔ لیکن گذشتہ برس کی طرح اس بار کا رمضان المبارک بھی کرونا وائرس کے خوف میں گزر رہا ہے۔ اس سے بازاروں کی رونق پھیکی پڑ گئی ہیں اور دکاندار و تاجر تشویش میں مبتلا ہیں۔

بنارس کپڑا منڈی سے نمائندہ خورشید احمد کی گراؤنڈ رپورٹ

مشرقی اترپردیش میں کپڑے کا سب سے بڑا بازار بنارس کا ڈال منڈی کہلاتا ہے۔ یہاں اترپردیش، بہار، جھارکھنڈ اور دیگر ریاستوں سے عوام کپڑے کی خریداری کرنے آتے ہیں۔
یہاں پر بچے، خواتین، نوجوان، بوڑھے بزرگ سبھی عمر کے لوگوں کے لیے کم قیمت میں عمدہ ملبوسات دستیاب ہوتے ہیں۔ رمضان المبارک میں کپڑوں کی خریداری دوگنی ہوجاتی ہے جس سے تاجر شب و روز دوکان پر ہی گزارتے ہیں۔

رواں برس نصف رمضان گزر گیا لیکن بازار سے خریداری شروع نہیں ہوسکی ہے۔ عوام کورونا وائرس کے خوف میں اس قدر مبتلا ہیں کہ لاک ڈاؤن نہ ہونے کے باوجود بازاروں کی سڑکیں سنسان ہیں، جس سے عید کی تیاریاں ٹھہر سی گئیں ہیں۔

اس بارے میں کپڑا تاجر ذیشان بتاتے ہیں کہ گذشتہ برس لاک ڈاؤن کی وجہ سے عید کی تیاریاں نہیں ہوئی تھیں لیکن رواں برس تک رونا کا اس قدر خوف ہے کہ لوگ اپنے گھروں سے باہر نہیں نکل رہے ہیں۔ اس سے کپڑا تاجروں کا کاروبار نہ ہولی میں چلا اور نہ ہی اس بار کے عید میں بہتر ہونے کی امید ہے۔
کاروباری اشہر رضا بتاتے ہیں کہ گذشتہ برس لاک ڈاؤن کی وجہ سے کاروبار بند رہا لیکن رواں برس امید تھی کہ کاروبار بہتر ہوگا، تاہم کورونا وائرس کی دوسری لہر میں مسلسل لوگوں کی اموات ہو رہی ہے ہیں۔

اس کی وجہ سے لوگوں کے دل میں خوف و ہراس ہے۔ لوگ بازار میں نہیں آرہے ہیں۔ تاجر عید کے پیش نظر کپڑوں میں کافی سرمایہ کاری کر چکے ہیں۔ اب تاجروں کو خوف ہے کہ اگر اس بار کاروبار بہتر نہیں ہوا تو پھر ان کا گزارا مشکل ہو جائے گا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.