رامپور: اترپردیش کے بنارس میں واقع گیان واپی مسجد کے احاطہ میں کمیشن کی کارروائی کے دوران شیو لنگ ملنے کے دعوے کے بعد ملک کی سیاست عروج پر ہے۔ حکمراں جماعت سے وابستہ افراد جہاں مسجد میں نصب قدیم فوارے کے پائپ کو شیو لنگ بتارہے ہیں تو وہیں مسلم فریق اور دیگر افراد وضو خانہ اور سیر و تفریح کے مقامات پر لگائے جانے والا فوارہ بتا رہے ہیں۔ Claim of Shivling in Gyanvapi Masjid baseless
اسی حوالے سے رامپور کے معروف وکلا عظیم اقبال اور رفاقت علی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کی۔ عظیم اقبال نے اس معاملے کو حکمراں جماعت کا سیاسی شوشہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ 2024 عام انتخابات نزدیک ہیں اور بی جے پی کو کسی بھی طرح اس انتخابات میں جیت حاصل کرنا ہے، اسی لئے وہ ملک میں مندر اور مسجد کا کھیل شروع کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ملک سب کا ہے، یہاں تمام مذاہب کے ماننے والے لوگ رہتے ہیں لیکن کچھ لوگ ملک کی گنگا جمنی تہذیب کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ ایسے لوگوں کی مذمت ہونی چاہہے۔ عظیم اقبال نے کہا کہ 'فوارے کو شیو لنگ قرار دینا بالکل غلط ہے، فوارے کے اندر پائپ ہوتا ہے، سروے میں اس بات کا بھی انکشاف ہوا ہے لیکن پھر بھی کچھ لوگ فوارے کو شیو لنگ قرار دے کر اپنے مذہب کا مذاق اڑوا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے باشندوں کو ایسے بیکار کے مسائل میں نہیں الجھنا چاہیے اور جو ہمارے اصل مسائل ہیں بیروزگاری، مہنگائی اور تعلیم اس پر بات کرنی چاہئے۔ Claim of Shivling in Gyanvapi Masjid baseless
مزید پڑھیں:
وہیں ایڈووکیٹ رفاقت علی نے کہا کہ 'مسلمان ہمیشہ قانون کا احترام کرتا ہے، اس لئے صرف مسلمانوں سے بار بار یہ امتحان نہ لیا جائے کہ مسلمان قانون کو مانتے ہیں یا نہیں۔ ملک کا عدالتی نظام بہتر ہے، عدالت سے غلط فیصلہ کی کوئی امید نہیں ہے۔ عدالتوں میں بیٹھے ججز حضرات جانتے ہیں کہ فوارہ کیا ہوتا ہے اور شیو لنگ کیسا ہوتا ہے جس کو دیکھتے ہوئے وہ فیصلہ سنائیں گے۔