اس موقع پر شعبہ اردو نے پانچواں ڈاکٹر منظر کاظمی نیشنل ایوارڈ پروفیسر ارتضیٰ کریم کو اور معروف ادیب دیپک بدکی کو دیا۔
اس موقع پر 'ایک شام کہانی کے نام' سے محفل افسانہ منعقد کیا گیا جس میں دیپک بدکی، خورشید حیات اور پروفیسر اسلم جمشیدپوری نے اپنی کہانیاں سنائیں۔
مجلس کی صدارت میں پروفیسر ارتضیٰ کریم اور ڈاکٹر پرگیہ پاٹھک کر رہے تھے۔
ساتھ ہی اس موقعے پر شعبہ کے ٹاپر اورنیٹ کوالیفائی کرنے والے نیز جن طلبہ کی اس سال کتابیں منظر عام پر آئیں انہیں بھی اعزاز سے نوازا گیا۔
اس موقع پر ڈاکٹر اسلم جمشیدپوری نے اپنے خطاب میں کہا کہ یوم تاسیس دراصل اپنا محاسبہ کرنے کا دن ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کا خاص مقصد یہ ہے کہ لوگوں میں اردو ادب کے تعلق سے بیداری پیدا کرنا اور اردو زبان کی اہمیت سے واقف کرانا ہے۔
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ شعبے کے مختلف طلبہ و طالبات کامیاب زندگی گزار رہے ہیں اور اچھی ملازمت کر رہے ہیں یہ شعبے کی بڑی کامیابی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بلاشبہ شعبے میں کثیر تعداد میں طلبہ داخلہ نہیں لے رہے ہیں لیکن جو بھی داخلہ لیتے ہیں وہ کامیابی کی طرف گامزن ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شعبہ نے اردو کی تعلیم کے معیار کو قائم کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مختلف میدان میں میں طلباء اپنی کامیابیاں درج کرا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی کا شعبہ اردو گزشتہ سترہ برس سے اردو میں بی اے، ایم اے، ایم فل اور پی ایچ ڈی جیسے سے کورسز کی تعلیم دی جارہی ہے.
اردو شعبے کے صدر پروفیسر اسلم جمشیدپوری نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ زیادہ طلباء معنی نہیں رکھتے ہیں بلکہ معیاری تعلیم معنیٰ خیز ہوتی ہے۔
دراصل سوال یہ تھا کہ 17 برس کامیابی کے گزر گئے لیکن شعبہ اردو میں گنتی کے طالب علم کیوں ہیں؟