کورونا وبا کی دوسری لہر کے دوران شدید بحران کا سامنا رہا اور انسانی زندگی پر اس کا بہت برا اثر پڑا۔ مرکزی وزارت صحت کی جانب سے راجہ سبھا میں دیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ "کورونا وبا کی دوسری لہر کے دوران کسی کی بھی موت آکسیجن کی کمی کی وجہ سے نہیں ہوئی۔ ڈاکٹر محمد کاشف نے کہا کہ مرکزی حکومت کا یہ بیان جن لوگوں کے افراد خاندان کی اموات آکسیجن کی کمی کی وجہ سے ہوئی ہے ان کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ دوسری لہر کے دوران ہونے والی اموات کی وجہ صرف آکسیجن کی کمی نہیں تھی بلکہ ایمبولینس، اسپتالوں میں بیڈ، اسپتال اور ڈاکٹروں کی کمی سے بھی اموات ہوئی ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ اگر ملک میں آکسیجن کی کمی کی وجہ سے ایک بھی موت نہیں ہوئی ہے تو پھر ملک بھر میں آکسیجن پلانٹ کیوں بنائے جارہے ہیں۔
ڈاکٹر کاشف نے کہا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے جواہر لال نہرو میڈیکل کالج میں بھی لیکیئوڈ آکسیجن پلانٹ ہونے کے باوجود ایک نئے آکسیجن پلانٹ کا افتتاح کچھ روز قبل ہی وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کورونا وبا کی دوسری لہر میں اموات کی وجوہات کافی ہوسکتی ہیں اس میں ایک آکسیجن کی کمی کو مان لینے سے اس میں کوئی بھی بے عزتی والی بات نہیں تھی لیکن حکومت نے اس سے اپنے آپ کو در گزر کر لیا ہے
مزید پڑھیں: کورونا وبا میں متعدد مریضوں کی موت کا سبب مرکزی حکومت:دگ وجے سنگھ
ڈاکٹر کاشف کا کہنا ہے، کیا ہی بڑھیا ہوتا اگر حکومت یہ کہتی ہیں کہ ہم اس پر جانچ بٹھائیں گے اور دو ماہ بعد صحیح نمبرز کو راجیہ سبھا میں پیش کریں گے، تو اس بات کی کچھ سمجھ رہتی لیکن جس طرح سے حکومت نے اپنا پرلا جھاڑ لیا ہے، آکسیجن کی کمی سے کسی کی بھی موت نہیں ہوئی یہ بات بالکل بے بنیاد نظر آتی ہے۔