سنہ 2019 میں آٹھ مرتبہ رکن پارلیمان منتخب ہونے والے سنتوش گنگوار ڈیڑھ لاکھ سے زائد ووٹوں عام انتخابات میں کامیاب ہوئے تاہم انہیں اپنے ہی علاقوں میں کم ووٹ ملے۔
سنتوش گنگوار نے اپنی ہی پارٹی کے سینیئر رہنماو ریاستی وزیر راجیش اگروال کے پولنگ بوتھ پر ملے محض پانچ ووٹ ملنے پر ضلع مجسٹریٹ وریندر کمار سنگھ کو ایک شکایتی مکتوب لکھا ہے۔
اس میں انہوں نے یہ خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ان کے اکثریتی علاقے میں سماجوادی پارٹی اور کانگریس پارٹی کو زیادہ ووٹ کیوں ملے؟ یہ اعداد و شمار قابل اعتبار نہیں ہے۔ لہٰذا اس کی تحقیق ہونی چاہئیے۔
سنتوش گنگوار کا کہنا ہے کہ 'اتر پردیش حکومت میں وزیر خزانہ راجیش اگروال کے گھر والے بوتھ نمبر 290 پر سماجوادی پارٹی کو 583 ووٹ اور کانگریس کو 29 ووٹ ملے ہیں اور اُنہیں صرف 5 ووٹ ملے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کہ اس علاقہ میں بی جے پی ووٹرز کی تعداد زیادہ ہے۔ بوتھ کے نزدیک اتر پردیش حکومت میں وزیر خزانہ راجیش اگروال کا گھر ہے اور وہ اپنا ووٹ اسی بوتھ پر ڈالتے ہیں اور اُن کے گھر میں ہی پانچ سے زائد ووٹ ہیں۔
سنتوش گنگوار نے یہ بھی دلیل دی ہےکہ انہوں اپنی جانب سے سروے کرایا تو انہیں ایسے ووٹرز ملے جنہوں نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ ا ن ووٹرز نے بی جے پی کو ووٹ دیا تھا۔
اس کے باوجود بی جے پی کو صرف پانچ ووٹ ملے ہیں۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ پولنگ ایجنٹ کی جانب سے لاپرواہی برتی گئ ہے ۔
بی جے پی رہنما کے اس مکتوب کےبعد سماج وادی پارٹی کے رہنما بھگوت سرن گنگوار نے ان کی شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پارٹی ای وی ایم سے انتخابات نہیں کرانا چاہتی رہی ہے۔ تاہم سماجوادی پارٹی کی جانب سے جب ای وی ایم سسٹم ختم کرنے کی بات کرتی ہے تو بی جے پی کی جانب سے شدید نکتہ چینی کی جاتی ہے۔ اور آج بی جے پی کے رہنما ای وی پر بدعنوانی کا الزام لگا رہے ہیں۔
سماج وادی پارٹی کے رہنما انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ دنیا میں ایسے کئ ممالک ہیں،جہاں ای وی ایم کا استعمال نہیں ہوتا ہے۔
حتیٰ کہ ای وی ایم تیار کرنے والے ملک جاپان میں بھی ای وی ایم کے استعمال پر ہوری طرح پابندی لگی ہے۔