ریاست اتر پردیش میں واقع عالمی شہرت یافتہ تعلیمی درسگاہ دارالعلوم دیوبند کے بارے میں کورونا وائرس سے متعلق فرضی خبر نشر کرنے والے ایک نیوز چینل پر انتظامیہ نے پولیس اسٹیشن میں معاملہ درج کروا کے کاروائی کا مطالبہ کیا تاہم نیوز چینل نے بعد میں معافی مانگ لی۔
دیوبند کوتوالی میں دی گئی تحریر میں دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ 'نیوز چینل کے ٹویٹر پر دارالعلوم دیوبند کو کورونا کا ہاٹ اسپاٹ بتاتے ہوئے وہاں 47 افراد کے کورونا متاثر ہونے کی فرضی خبر چلائی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'یہ خبر ایک مخصوص طبقہ کے خلاف نفرت پھیلانے والی اور سماج کو توڑنے والی ہے، اس سے ملک بھر میں دارالعلوم سے محبت رکھنے والے افراد کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔
مفتی ابوالقاسم نے بتایا کہ 'لاک ڈاؤن کی وجہ سے سالانہ امتحان منسوخ کردیئے گئے تھے اور ادارہ کے زیادہ تر طلباء اپنے گھر چلے گئے ہیں جبکہ فی الوقت تقریباً 1950 طلباء ادارہ میں موجود ہیں اور یہ سبھی محکمہ صحت کی جانب سے کی گئی جانچ میں صحت مند پائے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'ہم نیوز براڈ کاسٹنگ اتھارٹی، پریس کونسل آف انڈیا نیز عدالت کا دروازہ بھی کھٹکھٹانے سے گریز نہیں کریں گے۔
وہیں دارالعلوم وقف کے مہتمم مولانا سفیان قاسمی نے بھی مذکورہ چینل پر ان کے ادارہ کے سلسلہ میں چلائی گئی خبر پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ 'مذکورہ چینل کی جانب سے دارالعلوم وقف میں 2 ہزار سے زائد طلباء کے قیام کی خبر چلائی گئی ہے جو سراسر غلط ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 'گزشتہ 20 مارچ کو ہی سالانہ امتحانات منسوخ کردیئے گئے تھے جس کے سبب ادارہ کے زیادہ تر طلباء اپنے اپنے گھ چلے گئے ہیں اور فی الحال یہاں محض 415 طلباء مقیم ہیں جس کی فہرست انتظامیہ کے پاس موجود ہے۔
محکمہ صحت نے ان سبھی کی تھرمل اسکریننگ کی تھی اور رپورٹ میں محکمہ صحت نے انہیں صحت مند قرار دیاتھا نیز ان کے پاس سبھی طلباء کے صحتمند ہونے کا سرٹیفکٹ موجود ہے۔
وہیں دارالعلوم دیوبند کے استاذ حدیث اور جمعیت العلماء ہند کے قومی صدر مولانا ارشد مدنی نے بھی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ دارالعلوم اور دوسرے مدارس کے خلاف فرضی خبر نشر کرنے والے نیوز چینل کا لائسنس منسوخ کردیا جاناچاہئے۔
انہوں نے جھوٹی خبر نشر کرنے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ 'مدارس اسلامیہ کو اس طرح کے حملوں کے لیے تیار رہنا چاہئے۔
مولانا ارشد مدنی نے کچھ نیوز چینلز پر الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ 'پہلے این پی آر کے خلاف کئے جانے والے احتجاج اور مظاہروں پر مسلم طبقہ کو نشانہ بنایا گیا اور اس کے بعد کورونا وائرس کو لے کر تبلیغی جماعت کو بدنام کرنے کی سازش رچی گئی اور اب میڈیا کے لیے یہ موضوعات پرانے ہوگئے تو انہوں نے دارالعلوم کو نشانہ بنانے کی سازش شروع کردی۔
مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ 'یہ ایک ادارہ کو ہی نہیں بلکہ پوری قوم کو بدنام کرنے کے لیے لوگوں کو بھٹکایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نیوز چینلوں کے اس غلط اقدام پر کارروائی نہیں کرے گی تو اس طرح کی سازشیں رچی جاتی رہیں گی اور پھر یہی مانا جائے گا کہ حکومت خود اپنی سرپرستی میں یہ سب کچھ کرارہی ہے۔
پی آر او اشرف عثمانی نے کہا ہے کہ 'ایسے وقت میں بھی کچھ چینلز نفرت پھیلاکر ماحول خراب کررہے ہیں۔ آج ایک نیوز چینل کے ذریعہ دارالعلوم دیوبند کو بدنام کرنے کے لیے کورونا سے متعلق فرضی خبر چلائی ہے، جس میں کہا گیا کہ دارالعلوم میں 47 کورونا پازیٹیو موجود ہیں، جو سراسر غلط ہے جبکہ دارالعلوم دیوبند میں ایک بھی پازیٹیو نہیں ہے۔