ساون میں مہا شیو راتری کے موقع پر کانوڑ یاترا کا اہتمام کیا جاتا رہا ہے جس میں لاکھوں کی تعداد میں شیو بھکت کندھوں پر کانوڑ رکھ کر ہری دوار سے گنگا جل لے کر آتے ہیں اور مہا شیو راتری پر شیو مندروں میں گنگا جل چڑھاتے ہیں۔ لیکن ملک میں کورونا انفیکشن کے پیش نظر گذشتہ سال کی طرح اس سال بھی کانوڑ یاترا کو منظوری نہیں ملی ہے جس کی وجہ سے شیو کے عقیدت مندوں میں مایوسی ہے۔
وہیں، میرٹھ میں تقریباً چار پشتوں سے عقیدت و احترام کے ساتھ کانوڑ تیار کرنے والے بہت سے خاندانوں کے لیے بھی بڑا نقصان ہو رہا ہے۔ اب ان کو اپنے کاروباری تقاضوں کو بھی پورا کرنے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
کانوڑ کے علاوہ ہولیکا اور شادی وغیرہ میں سجاوٹ کا کام کرنے والے سہیل بتاتے ہیں کہ کانوڑ یاترا سے دو ماہ قبل کانوڑ بنانے کی تیاریاں شروع کر دیتے تھے۔ اس سال کانوڑ یاترا نکالے جانے کی امید میں انہوں اس کی تیاریاں بھی شروع کر دی تھیں، لیکن حکومت کے فیصلے سے جہاں شیو کے عقیدت مندوں کو مایوسی ملی وہیں، عید الضحٰی کے تہوار کی خوشیوں کو بھی ختم کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: بارہ بنکی: وزیر اعلیٰ بال سیوا اسکیم سے 64 بچے مستفید
کانوڑ یاترا پر پابندی لگنے کی وجہ سے کانوڑ تیار کرنے والے مسلم کاریگروں کے لیے گھر خاندان چلانا مشکل ہو رہا ہے۔ اس کام سے جڑے لوگ اس موقع کا سال بھر انتظار کرتے ہیں لیکن مسلسل دو سالوں سے انہیں مایوس ہونا پڑ رہا ہے۔