ETV Bharat / state

Urdu Teachers in UP یوپی میں اردو ٹیچرس کی تقرری رد کر، سیٹوں کو دوسرے شعبہ میں منتقل کیا گیا - یوپی گورنمنٹ کی رائے اردو ٹیچرس پر

اترپردیش میں اردو ٹیچروں کی تقرری ہوئے کافی عرصہ ہو گیا ہے، کئی ہزار اردو ٹیچرس کی جگہ اسکولوں میں خالی ہے لیکن حکومت اردو ٹیچرس کی سیٹوں کو دوسری زبانوں کے لیے منتقل کر رہی ہے۔ جس سے اردو سرٹیفکیٹ والے طلباء کی امیدوں پر پانی پھرتا نظر آرہا ہے۔ Urdu Teachers in UP

Etv Bharat یوپی میں اردو ٹیچرس کی تقرری رد کر، سیٹوں کو دوسرے شعبہ میں منتقل کیا گیا
Etv Bharat یوپی میں اردو ٹیچرس کی تقرری رد کر، سیٹوں کو دوسرے شعبہ میں منتقل کیا گیا
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Oct 7, 2023, 5:23 PM IST

یوپی میں اردو ٹیچرس کی تقرری رد کر، سیٹوں کو دوسرے شعبہ میں منتقل کیا گیا

اتر پردیش: اتر پردیش میں اردو زبان کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے۔ ریاست میں پرائمری، انٹر کالج، ڈگری کالج جس میں اردو ٹیچروں کی حکومت تقرری کرتی ہے، لیکن پرائمری اسکولوں میں گزشتہ کئی برسوں سے اردو ٹیچروں کی تقرری نہیں ہوئی ہے، ایک اندازے کے مطابق تقریبا چار ہزار اردو ٹیچروں کی جگہ خالی ہے لیکن ریاست میں یوگی ادتھیہ ناتھ کی قیادت والی حکومت نے ان چار ہزار اردو ٹیچروں کی بھرتی کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ اب اردو ٹیچروں کی ریاست میں ضرورت نہیں ہے۔ ان کے لیے طلبہ بھی اسکولوں میں نہیں آتے ہیں۔ لہذا اردو ٹیچنگ کی سرٹیفیکیٹ حاصل کرنے والے لاکھوں نوجوانوں کی امید بھی ختم ہو گئی۔
اردو ٹیچرز کی ٹرینگ سینٹر چلانے والی آل انڈیا تعلیم گھر کی سربراہ شہناز سدرت نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ کئی برسوں سے اردو ٹیچروں کی حکومت نے تقرری نہیں کی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لاکھوں کے تعداد میں اردو ٹیچرز بے روزگار ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ 2011 میں حکومت نے اردو ٹیچرز کی ٹریننگ لینے والے طلبہ و طالبات کے لیے ٹیٹ پاس کرنا لازم قرار دیا تھا۔ جس کے بعد سبھی نے اس امتحان کو پاس بھی کیا لیکن موجودہ حکومت نے اب اردو ٹیچروں کی خالی اسامیوں کو رد کر دوسرے شعبے میں منتقل کر دیا ہے۔ جس پر ہم لوگ کام کر رہے ہیں اور امید ہے کہ جلد ہی کوئی نتیجہ سامنے آئے گا۔
اردو ٹیچنگ کی سرٹیفیکیٹ حاصل کرنے والی سبیحہ نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہاکہ انتظار کرتے کرتے عمر ختم ہو گئی۔ اب دس سال بچا ہے اور اسی امید میں ہوں کہ حکومت اردو ٹیچروں کی اپوائنٹمنٹ کرے گی اور مجھے کہیں سرکاری ملازمت ملے گی۔ جس سے زندگی خوشحال ہوگی، امید کے آخری کرن کے سہارے اپنی پوری زندگی گزار دی۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے بچوں کو ٹیوشن پڑھانا شروع کر دیا، گھر میں سلائی کڑھائی کا کام کرتی ہوں اور اس کے علاوہ بھی دیگر مصروفیات رہتے ہیں، جس سے روز مرہ کی زندگی گزرتی ہے لیکن آخری امید سرکاری ملازمت پانا ہے۔
وہیں عرشیہ بانو نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہاکہ حکومت سے یہی امید ہے کہ اردو ٹیچروں پر توجہ دے گی اور ہم لوگوں کے لیے بھی کچھ سوچے گی۔ میرے والدین نے بہت محنت سے مجھے پڑھایا ہے اور میری عمر اب گزر چکی ہے۔ ہم نے بچوں کو بھی بہت محنت و مشقت سے پڑھایا اور تعلیم یافتہ بنایا لیکن اردو ٹیچنگ کے سرٹیفیکیٹ حاصل کرنے کے بعد جو امید کی کرن جگی تھی، وہ کرن اب بجھ سی گئی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ایک زمانہ تھا جب مجھے سرکاری ملازمت مل رہی تھی لیکن میرے والدین نے نہیں کرنے دیا اور اس امید پر رہی کہ مجھے اردو ٹیچرز کی ملازمت مل جائے گی، لیکن ایسا نہیں ہوا اور اب ملازمت کے لیے چند ہی سال بچے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:


وہیں ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے شہناز سدرت نے کہا کہ حکومت نے ایک بار 77 ہزار اردو ٹیچروں کی بھارتی نکالی تھی۔ لیکن وہ بھی تنازع کا شکار ہوا، علی گڑھ میں معلم کا کورس اور کئی اردو ٹیچرز کی ٹرینگ کی سرٹیفیکیٹ کے ادارے کھل گئے، جس کے بعد اردو ٹیچرز کے سرٹیفیکیٹ مشکوک ہو گئے اور ان کی تقرری نہیں ہو پائی۔ سماجوادی حکومت نے بھی پانچ ہزار اردو ٹیچرز کے تقرری کے لیے اعلان کیا تھا لیکن وہ بھی ادھورا رہ گیا۔ ہم لوگ اس سمت میں کام کر رہے ہیں اور امید ہے کہ موجودہ حکومت اردو ٹیچروں کے لیے کچھ کام کرے گی۔
واضح رہے کہ نئی تعلیمی پالیسی میں اردو اور فارسی زبان کو مادری زبان اختیار کرنے کا حق حاصل ہے۔ جو بھی طالب علم اردو یا فارسی کو مادری زبان کے طور پر اختیار کرتا ہے، تو اس کو اسی زبان میں تعلیم دی جائے گی، لیکن سوال اب یہ اٹھتا ہے کہ جب اردو ٹیچرز کی بھرتی ہی ختم کر دی گئی، تو نئی تعلیمی پالیسی نافذ کر کے ان طلبہ و طالبات کو اردو زبان کی تعلیم کیسے دی جائے گی؟

یوپی میں اردو ٹیچرس کی تقرری رد کر، سیٹوں کو دوسرے شعبہ میں منتقل کیا گیا

اتر پردیش: اتر پردیش میں اردو زبان کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے۔ ریاست میں پرائمری، انٹر کالج، ڈگری کالج جس میں اردو ٹیچروں کی حکومت تقرری کرتی ہے، لیکن پرائمری اسکولوں میں گزشتہ کئی برسوں سے اردو ٹیچروں کی تقرری نہیں ہوئی ہے، ایک اندازے کے مطابق تقریبا چار ہزار اردو ٹیچروں کی جگہ خالی ہے لیکن ریاست میں یوگی ادتھیہ ناتھ کی قیادت والی حکومت نے ان چار ہزار اردو ٹیچروں کی بھرتی کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ اب اردو ٹیچروں کی ریاست میں ضرورت نہیں ہے۔ ان کے لیے طلبہ بھی اسکولوں میں نہیں آتے ہیں۔ لہذا اردو ٹیچنگ کی سرٹیفیکیٹ حاصل کرنے والے لاکھوں نوجوانوں کی امید بھی ختم ہو گئی۔
اردو ٹیچرز کی ٹرینگ سینٹر چلانے والی آل انڈیا تعلیم گھر کی سربراہ شہناز سدرت نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ کئی برسوں سے اردو ٹیچروں کی حکومت نے تقرری نہیں کی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لاکھوں کے تعداد میں اردو ٹیچرز بے روزگار ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ 2011 میں حکومت نے اردو ٹیچرز کی ٹریننگ لینے والے طلبہ و طالبات کے لیے ٹیٹ پاس کرنا لازم قرار دیا تھا۔ جس کے بعد سبھی نے اس امتحان کو پاس بھی کیا لیکن موجودہ حکومت نے اب اردو ٹیچروں کی خالی اسامیوں کو رد کر دوسرے شعبے میں منتقل کر دیا ہے۔ جس پر ہم لوگ کام کر رہے ہیں اور امید ہے کہ جلد ہی کوئی نتیجہ سامنے آئے گا۔
اردو ٹیچنگ کی سرٹیفیکیٹ حاصل کرنے والی سبیحہ نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہاکہ انتظار کرتے کرتے عمر ختم ہو گئی۔ اب دس سال بچا ہے اور اسی امید میں ہوں کہ حکومت اردو ٹیچروں کی اپوائنٹمنٹ کرے گی اور مجھے کہیں سرکاری ملازمت ملے گی۔ جس سے زندگی خوشحال ہوگی، امید کے آخری کرن کے سہارے اپنی پوری زندگی گزار دی۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے بچوں کو ٹیوشن پڑھانا شروع کر دیا، گھر میں سلائی کڑھائی کا کام کرتی ہوں اور اس کے علاوہ بھی دیگر مصروفیات رہتے ہیں، جس سے روز مرہ کی زندگی گزرتی ہے لیکن آخری امید سرکاری ملازمت پانا ہے۔
وہیں عرشیہ بانو نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہاکہ حکومت سے یہی امید ہے کہ اردو ٹیچروں پر توجہ دے گی اور ہم لوگوں کے لیے بھی کچھ سوچے گی۔ میرے والدین نے بہت محنت سے مجھے پڑھایا ہے اور میری عمر اب گزر چکی ہے۔ ہم نے بچوں کو بھی بہت محنت و مشقت سے پڑھایا اور تعلیم یافتہ بنایا لیکن اردو ٹیچنگ کے سرٹیفیکیٹ حاصل کرنے کے بعد جو امید کی کرن جگی تھی، وہ کرن اب بجھ سی گئی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ایک زمانہ تھا جب مجھے سرکاری ملازمت مل رہی تھی لیکن میرے والدین نے نہیں کرنے دیا اور اس امید پر رہی کہ مجھے اردو ٹیچرز کی ملازمت مل جائے گی، لیکن ایسا نہیں ہوا اور اب ملازمت کے لیے چند ہی سال بچے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:


وہیں ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے شہناز سدرت نے کہا کہ حکومت نے ایک بار 77 ہزار اردو ٹیچروں کی بھارتی نکالی تھی۔ لیکن وہ بھی تنازع کا شکار ہوا، علی گڑھ میں معلم کا کورس اور کئی اردو ٹیچرز کی ٹرینگ کی سرٹیفیکیٹ کے ادارے کھل گئے، جس کے بعد اردو ٹیچرز کے سرٹیفیکیٹ مشکوک ہو گئے اور ان کی تقرری نہیں ہو پائی۔ سماجوادی حکومت نے بھی پانچ ہزار اردو ٹیچرز کے تقرری کے لیے اعلان کیا تھا لیکن وہ بھی ادھورا رہ گیا۔ ہم لوگ اس سمت میں کام کر رہے ہیں اور امید ہے کہ موجودہ حکومت اردو ٹیچروں کے لیے کچھ کام کرے گی۔
واضح رہے کہ نئی تعلیمی پالیسی میں اردو اور فارسی زبان کو مادری زبان اختیار کرنے کا حق حاصل ہے۔ جو بھی طالب علم اردو یا فارسی کو مادری زبان کے طور پر اختیار کرتا ہے، تو اس کو اسی زبان میں تعلیم دی جائے گی، لیکن سوال اب یہ اٹھتا ہے کہ جب اردو ٹیچرز کی بھرتی ہی ختم کر دی گئی، تو نئی تعلیمی پالیسی نافذ کر کے ان طلبہ و طالبات کو اردو زبان کی تعلیم کیسے دی جائے گی؟

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.