نوئیڈا، یوپی: وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کے کارکنوں کی غنڈہ گردی جاری ہے۔ اب انہوں نے ایک موسیقی کی تعلیم دے رہے مکان پر تبدیلیٔ مذہب کا الزام عائد کر کے دھاوا بول دیا۔ اتر پردیش نوئیڈا کے سیکٹر-24 کوتوالی علاقے کے سیکٹر-12 میں واقع اس مکان کے باہر صبح پہنچ کر زبردستی ہنگامہ شروع کر دیا۔ اطلاع پر پہنچی پولس ٹیم کو ایسا کچھ نظر نہیں آیا۔ لوگوں کو سمجھا بجھا کر پُرسکون کرایا۔ تاہم ہندو تنظیموں کے عہدیداران اور کارکنان اس معاملے میں مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ پر بضد رہے۔ Bullying of Hindu Organizations Under the Pretext of Conversion
لیکن بتایا گیا ہے کہ پولیس کی ابتدائی تفتیش میں ایسا کوئی معاملہ سامنے نہیں آیا ہے۔ پولیس کو صبح اطلاع ملی کہ ایک تنظیم کے کچھ لوگ سیکٹر 12 کے بی بلاک میں واقع ایک مکان کے باہر احتجاج کر رہے ہیں اور ان پر عیسائیت کو فروغ دینے کی تعلیم دینے کا الزام لگا رہے ہیں۔ اطلاع پر پہنچے اہلکاروں نے چھان بین کی تو یہ بات سامنے آئی کہ گرمیوں کی چھٹیوں میں گھر میں ڈانس، میوزک اور دیگر کورسز پڑھائے جاتے ہیں۔ عہدیداروں نے آپریٹر اور وہاں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کے رشتہ داروں سے بھی بات چیت کی۔ ابتدائی تفتیش میں تبدیلی جیسی کوئی چیز سامنے نہیں آئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
موسیقی کی آڑ میں برین واش کے الزامات:
وشو ہندو پریشد کے ذمہ دار اومانندن کوشک نے الزام لگایا کہ شہر کی مختلف کچی بستیوں میں رہنے والے غریب بچوں کو موسیقی اور رقص کی تعلیم دینے کے بہانے گھر بلایا جاتا ہے اور ان کا برین واشنگ کیا جاتا ہے۔ بچوں کو ایک خاص مذہب اختیار کرنے کی ترغیب دی جا رہی ہے۔ پانچ سے بارہ سال کی عمر کے بچوں کو پریئر پر مجبور کیا جاتا ہے۔ چرچ جانے کے لیے کہا جاتا ہے ۔بہرحال پولیس کو ان کی اس کہانی پر یقین نہیں ہے اور وہ اپنے طرف سے تمام جانچ کر چکی ہے اور آگے بھی کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: