بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی سربراہ مایاوتی نے کسانوں کے تینوں زرعی قوانین کو واپس لینے کے مطالبے کی حمایت کرتے ہوئے صدر کے خطاب کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ اطلاع بی ایس پی کی صدر مایاوتی نے جمعہ کو صدر جمہوریہ کے خطاب سے قبل ایک ٹوئٹ پیغام میں دی ہے۔
مایاوتی نے کہا کہ 'بی ایس پی نے تین متنازع زرعی قوانین کو واپس نہ لینے اور عوامی مفادات وغیرہ کے معاملات میں بھی غیر یقینی رویہ اپنانے کے خلاف آج پارلیمنٹ میں ہونے والے صدارتی خطبے کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ مرکز کو زرعی قوانین واپس لے کر دہلی وغیرہ کی صورتحال کو معمول پر لانے کی کوشش کی جانی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ مرکز کو یوم جمہوریہ کے دن ہوئے فسادات کی آڑ میں بے گناہ کسان رہنماؤں کو قربانی کا بکرا نہیں بنانا چاہیے۔
بی ایس پی رہنما نے کہا کہ اس معاملے میں اترپردیش کی 'بھارتیہ کسان سنگھ' اور دیگر رہنماؤں کے اعتراضات میں بھی کافی سچائی ہے تاہم حکومت کو اس جانب بھی دھیان دینا چاہیے۔
قبل ازیں مایاوتی نے کہا تھا کہ ملک کے دارالحکومت دہلی میں یوم جمہوریہ کے موقع پر کسانوں کی ہوئی ٹریکٹر ریلی کے دوران جو کچھ بھی ہوا وہ قطعی نہیں ہونا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہ نہایت افسوسناک ہے اور مرکزی حکومت کو بھی اسے بہت سنجیدگی سے لینا چاہیے۔
واضح رہے کہ کانگریس کے سینیئر رہنما اور راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر غلام نبی آزاد نے میڈیا کو بتایا کہ 16 سیاسی پارٹیز نے آج صدر کے خطاب کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کا اہم سبب گزشتہ سیشن میں اپوزیشن کی غیر موجودگی میں زراعت سے متعلق تین قوانین کو حکومت کے ذریعے طاقت کے استعمال سے منظور کرانا ہے۔
خیال رہے کہ آج صدر کے خطاب کے ساتھ ہی بجٹ اجلاس شروع ہوتا ہے۔