لکھنو: رکن پارلیمنٹ دانش علی کو بہوجن سماج پارٹی سے خارج کردیا گیا۔ امروہہ پارلیمانی حلقہ سے بہوجن سماج پارٹی کے رکن پارلیمنٹ کنور دانش علی کو بی ایس پی سے نکال دیا گیا ہے۔ لکھنو میں واقع بی ایس پی دفتر سے اس معاملہ میں ایک سرکلر جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ رکن پارلیمان کنور دانش پارٹی مخالف سرگرمیوں میں ملوث تھے۔ یہی وجہ ہے کہ انہیں پارٹی کی ابتدائی رکنیت سے برطرف کیاگیا۔ پارلیمنٹ میں بحث کے دوران دانش علی کے خلاف بی جے پی لیڈر رمیش بدھوڑی نازیبا تبصرے کئے تھےْ جا کی بعد تقریباً تمام اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤ نے ان سے ملاقات کی تھی، تب سے قیاس آرائیاں تیز ہوگئیں تھی کہ دانش علی کسی دوسری سیاسی جماعت میں شامل ہوسکتے ہیں لیکن اس سے پہلے ہی پارٹی نے ان کی رکنیت منسوخ کردی۔
گذشتہ کچھ روز قبل ہی بی ایس پی نے سبھی کارکنان و رہنماؤں کی میٹنگ طلب کی تھی جس میں دانش علی نے شرکت نہیں کی تھی۔ دانش علی کو پارٹی سے نکالے جانے کے بعد یہ قیاس کیا جارہا ہے کہ وہ کانگریس یا سماج وادی پارٹی میں شمولیت اختیار کرسکتے ہیں۔ واضح رہے کہ 2024 عام انتخابات سے قبل ہی دانش علی کو پارٹی سے برطرف کرنا اہم فیصلہ مانا جارہا ہے۔ مغربی اترپردیش میں کنور دانش علی مسلم حلقوں میں کافی مقبول ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ مایاوتی کی پارٹی بی ایس پی نے پارلیمنٹ میں ترنمول کانگریس کی رہنما مہوا موئترا کی حمایت میں بیان دینے کی پاداش میں دانش علی کو پارٹی سے باہر کا راستہ دکھایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مسلم خاتون پر گولی چلانے والے ملزم انسپکٹر کے خلاف بلڈوزر کاروائی کا مطالبہ
تفصیلات کے مطابق دانش علی کو پارٹی مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے بی ایس پی سے نکال دیا گیا۔ کچھ روز قبل رکن لوک سبھا دانش علی کے خلاف ایوان میں بی جے پی کے لیڈر رمیش بدھوڑی نے انتہائی غیراخلاقی تبصرے کئے تھے تاہم بعد میں انہوں نے دانش علی سے معذرت خواہی کرلی۔