مایاوتی نے ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کو ان کی جیتنی پر ان کی مورتی پر گلپوشی کرنےکے بعد کہا کہ آج ملک کے خاص کر کروڑوں دلتوں، قبائلیوں، پچھڑؤں اور دیگر محروم طبقات کے مسیحا و ہندوستانی آئین کولکھنے والے بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر کی جیتنی ہے۔ بابا صاحب کے ادھورے کاموں کو پورا کرنے کے لئے آج ہی کے دن 14اپریل 1984 کو کانسی رام جی نے بی ایس پی کی تشکیل کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ بابا صاحب کی جینتی کے مبارک موقع پر پارٹی کی جانب سے انہیں پرخلوص خراج عقیدت پیش کرتی ہوں۔
انہوں نے اپنی پوری زندگی خاص کر یہاں دلتوں، قبائلیوں، پچھڑوں اور دیگر محروم طبقات کے لوگوں کو بھی عزت کے ساتھ اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کے لئے وقف کردی تھی۔
ملک میں پھیلے کورونا وائرس و اس کے بچاؤ میں نافذ سرکاری لاک ڈاؤن کی وجہ سے بھی اس بار پارٹی کے ساتھ۔ ساتھ ان کے دیگر تمام پیرو کار بھی بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر کی جینتی پر اپنے گھروں میں ہی رہ کر منارہے ہیں۔ میں تہہ دل سے ان کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔
بی ایس پی سربراہ نے کہا کہ اس وبا کی وجہ سے پورے ملک میں خاص طور سے دلتوں، قبائلیوں، پچھڑوں و دیگر محروم طبقات و غریب لوگوں کی جو خستہ حالی دیکھنے کوملی ہے۔ اس کے تئیں مرکزی و ریاستی حکومتوں کو بھی ابھی تک ذات پات پر مبنی ذہنیت میں پوری طرح سے تبدیلی نہیں آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ان لوگوں نے وقار کے ساتھ اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کے لئے بابا صاحت کی بات مانی ہوتی ساتھ ہی یہ لوگ ذات پات اور مادہ پرست پارٹیوں کے بہکاوے میں نہ آئے ہوتے تو آج ہمیں پورے ملک میں اس پھیلی وبا کے دوران ان کی ایسی خراب دردناک حالت دیکھنے کو نہ ملتی۔
انہوں نے کہا کہ کورونا سے متاثرین میں تقریبا 90فیصدی افرادمحروم طبقات کے ہیں۔ ان کی یہ شکایتیں ہیں کہ ان کے پاس کوئی راشن کارڈ وغیرہ نہیں ہے۔ انہیں ابھی تک راشن بھی نہیں مل پایا ہے۔ حکومت کو اس کا جلد ہی کوئی نہ کوئی حل ضرور نکالنا چاہئے۔ورنہ یہ لوگ کورونا سے کم بلکہ فاقہ کشی سے زیادہ مریں گے۔