علیگڑھ: عالمی شہرت یافتہ علیگڈھ مسلم یونیورسٹی(اے ایم یو) کے شعبہ اردو میں اپنی پی ایچ ڈی کا مقالہ جمع کرنے والی نابینا جعدیہ اسجد مبارکپور، اعظم گڑھ کی رہائش ہیں ان کے والد کا نام ڈاکٹر اسجد جمال رشیدی ہے۔ قابل ذکر یہ ہے کہ وہ پیدائشی نابینا نہیں ہیں، 2007 میں بارہویں جماعت میں ٹاپ کرنے کے بعد وہ ایک پروگرام میں شرکت کرنے کے لئے گئی ہوئی تھی جہاں انکے سر میں اچانک درد ہوا جس کے علاج کے بعد وہ اپنی آنکھوں کی روشنی کھو چکی تھی مگر جعدیہ اسجد نے اپنے دل دماغ پر آنکھ کی اس تاریکی کا سایہ پڑنے نہیں دیا اور اپنی تعلیم کو جاری رکھا جس کا نتیجہ آج دنیا کے سامنے ہے۔
جعدیہ اسجد نے اپنے تعلیمی مشن کو عملی جامہ پہنانے کے لیے 2012 میں عالمی شہرت یافتہ علیگڈھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں گریجویشن میں داخلہ لے کر 2015 میں گریجویشن اور 2017 میں پوسٹ گریجویشن کی تعلیم مکمل کرنے کے ساتھ 2018 میں NET اور 2019 میں GRF بھی کوالیفائی کیا۔ جعدیہ اسجد کو اس راہ میں کافی مشکلات آئی لیکن انہوں نے ساری رکاوٹوں کو ٹھوکر مارتے ہوئے اپنی پی ایچ ڈی کا مقالہ صدر شعبہ اردو کو جمع کردیا ہے، ان کی پی ایچ ڈی کے مقالے کا عنوان ہے 'سید امین اشرف کی ادبی خدمات کا تنقیدی مطالہ'۔ اور کے سوپر وائزر شعبہ اردو کے پروفیسر سراج اجمالی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: خواتین کی نئی حسیات، روایت، جدیدیت اور تاریخ نویسی پر کورس کی تکمیل
علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ اردو کو دنیا کا سب سے بڑا شعبہ اردو مانا جاتا ہے جہاں تقریبا سو سے زائد رسرچ اسکالر رسرچ کرنا رہے ہیں۔ واضح رہے دنیا کے سب سے بڑے شعبہ اردو میں یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے تعلیمی سال 2022-23 میں پی ایچ ڈی میں داخلے کے لئے ایک بھی سیٹ نہیں نکالی تھی جس کو لے کر نہ صرف داخلے کے خواہشمند طلبہ بلکہ محبان اردو فکر مند تھے جس سے متعلق ای ٹی وی بھارت کی خبریں شائع ہونے کے بعد اے ایم یو انتظامیہ نے پی ایچ ڈی میں داخلہ کے لیے دس سیٹیں نکالی تھی جس کا داخلہ امتحان ہو چکا ہے۔