ETV Bharat / state

یوپی ضمنی الیکشن: اپوزیشن کی تھیوری ناکام ثابت ہوئی

اترپردیش میں اپوزیشن لیڈروں کا یہ اطمینان کہ عوامی ناراضگی ہرحال میں ووٹ میں تبدیل ہوگی، ضمنی الیکشن میں ان کی شکست کی اصل وجہ بنی۔ جہاں بی جے پی نے سات میں سے چھ سیٹوں پر جیت کا پرچم لہرایا جبکہ اپوزیشن یوگی کی طرزحکمرانی کو عوام مخالف قرار دیتا رہ گیا۔

BJP won six seats in by poll election in UP
اپوزیشن کی تھیوری ناکام ثابت ہوئی
author img

By

Published : Nov 11, 2020, 10:28 PM IST

اس ضمنی الیکشن میں سماج وادی پارٹی پر اعتماد تھا کہ اسے کم سے کم تین سیٹوں پر کامیابی ملے گی اور اسی وجہ سے پارٹی سربراہ اکھلیش یادو اپنی آفس سے پوری انتخابی مہم کو مانیٹر کررہے تھے، جبکہ مایاوتی نے پارٹی کے مہم کی مانیٹرنگ کی ذمہ داری جنرل سکریٹری ستیش چندرا مشرا کو سونپ رکھی تھی۔

وہیں اس کے مقابلے میں وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے بی جے پی کی انتخابی مہم کی قیادت کی، جنہیں وزراء کی حمایت ملی اور ریلیاں بھی کیں۔

ضمنی الیکشن میں سب سے اہم نقطہ نتائج میں ہار وجیت کے تناسب کا ہے جو اس تلخ حقیقت کی جانب اشارہ کرتا ہے کہ اپوزیشن کو رائے دہندگان نے پوری طرح سے خارج کردیا۔

کانگریس دو سیٹوں بانگر مئو اور گھاٹم پور میں دوسرے نمبر پر رہی یہاں پر بی جے پی امیدوار نے بالترتیب 31 ہزار اور 24 ہزار ووٹوں سے جیت حاصل کی جبکہ ایک سیٹ پر اس کے امیدوار تیسرے نمبر پر رہے جبکہ بقیہ سیٹ پر اسے رائے دہندگان نے پوری طرح سے خارج کردیا۔

ریاست کے اقتدار پر کئی بار قابض رہ چکی بی ایس پی بھی اس الیکشن میں اپنی توقعات کے مطابق کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرسکی اور صرف ایک سیٹ بلند شہر پر ہی دوسری پوزیشن حاصل کرسکی۔ جہاں پر بی جے پی نے آسانی کے ساتھ تقریباً 23000 ووٹوں سے جیت درج کیا۔

اس الیکشن میں شاید کہ سب سے زیادہ مایوسی سماج وادی پارٹی کے ہاتھوں لگی جہاں وہ صرف دو سیٹوں دیوریا اور نوگاؤاں سادات میں ہی دوسرا مقام حاصل کرسکی۔ ان سیٹوں پر بی جے پی نے بالترتیب 20 ہزار اور16 ہزار ووٹوں سے جیت کر پرچم لہرایا۔

سماجو ادی پارٹی نے ملہنی سیٹ پر اپنا قبضہ تو برقرار رکھا لیکن ان کا امیدوار محض 4500 ووٹوں سے جیت سکا۔

ان پارٹیوں کو حاصل ووٹ بھی اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہیں کہ رائے دہندگان نے سماج وادی پارٹی، کانگریس، بہوجن سماج پارٹی میں زیادہ دلچسپی نہیں دکھائی۔ جہاں بی جے پی نے بانگر مئو سیٹ پر 40 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل کئے تو وہیں سماج وادی پارٹی صرف 20 فیصدی،کانگریس 22 اور بی ایس پی کو 10 فیصدی ووٹ حاصل ہوئے۔

اسی طرح سے بلند شہر میں بی جے پی کو 40 فیصدی ووٹ ملے جبکہ بی ایس پی کو 33 تو کانگریس صرف 5 فیصدی ووٹ حاصل کرسکی۔ دیوریا میں بی جے پی نے 40 فیصدی اور سماج وادی پارٹی نے 28 فیصدی ووٹ حاصل کئے۔

دیگر سیٹوں میں گھاٹم پور میں بی جے پی امیدوار کو 39 فیصدی رائے دہندگان نے ووٹ دیا تو کانگریس کو 23 اور بی ایس پی کو 21 جبکہ سماج وادی پارٹی کو 14 فیصدی ووٹ حاصل ہوئے اسی طرح سے ٹنڈلہ اسمبلی سیٹ پر بی جے پی کو 40 فیصدی، یس پی کو 30، بی ایس پی کو 22 فیصدی ووٹ ملے۔

مزید پڑھیں:

بہار اسمبلی انتخابات 2020: محض 19 مسلم امیدوار کامیاب

ضمنی انتخاب میں یہ اعداد و شمار اس بات حقیقت کو بیاں کرتے ہیں کہ اس الیکشن میں اپوزیشن کی عوامی حمایت حاصل ہونے کی تھیوری ناکام ثابت ہوئی۔

اس ضمنی الیکشن میں سماج وادی پارٹی پر اعتماد تھا کہ اسے کم سے کم تین سیٹوں پر کامیابی ملے گی اور اسی وجہ سے پارٹی سربراہ اکھلیش یادو اپنی آفس سے پوری انتخابی مہم کو مانیٹر کررہے تھے، جبکہ مایاوتی نے پارٹی کے مہم کی مانیٹرنگ کی ذمہ داری جنرل سکریٹری ستیش چندرا مشرا کو سونپ رکھی تھی۔

وہیں اس کے مقابلے میں وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے بی جے پی کی انتخابی مہم کی قیادت کی، جنہیں وزراء کی حمایت ملی اور ریلیاں بھی کیں۔

ضمنی الیکشن میں سب سے اہم نقطہ نتائج میں ہار وجیت کے تناسب کا ہے جو اس تلخ حقیقت کی جانب اشارہ کرتا ہے کہ اپوزیشن کو رائے دہندگان نے پوری طرح سے خارج کردیا۔

کانگریس دو سیٹوں بانگر مئو اور گھاٹم پور میں دوسرے نمبر پر رہی یہاں پر بی جے پی امیدوار نے بالترتیب 31 ہزار اور 24 ہزار ووٹوں سے جیت حاصل کی جبکہ ایک سیٹ پر اس کے امیدوار تیسرے نمبر پر رہے جبکہ بقیہ سیٹ پر اسے رائے دہندگان نے پوری طرح سے خارج کردیا۔

ریاست کے اقتدار پر کئی بار قابض رہ چکی بی ایس پی بھی اس الیکشن میں اپنی توقعات کے مطابق کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرسکی اور صرف ایک سیٹ بلند شہر پر ہی دوسری پوزیشن حاصل کرسکی۔ جہاں پر بی جے پی نے آسانی کے ساتھ تقریباً 23000 ووٹوں سے جیت درج کیا۔

اس الیکشن میں شاید کہ سب سے زیادہ مایوسی سماج وادی پارٹی کے ہاتھوں لگی جہاں وہ صرف دو سیٹوں دیوریا اور نوگاؤاں سادات میں ہی دوسرا مقام حاصل کرسکی۔ ان سیٹوں پر بی جے پی نے بالترتیب 20 ہزار اور16 ہزار ووٹوں سے جیت کر پرچم لہرایا۔

سماجو ادی پارٹی نے ملہنی سیٹ پر اپنا قبضہ تو برقرار رکھا لیکن ان کا امیدوار محض 4500 ووٹوں سے جیت سکا۔

ان پارٹیوں کو حاصل ووٹ بھی اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہیں کہ رائے دہندگان نے سماج وادی پارٹی، کانگریس، بہوجن سماج پارٹی میں زیادہ دلچسپی نہیں دکھائی۔ جہاں بی جے پی نے بانگر مئو سیٹ پر 40 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل کئے تو وہیں سماج وادی پارٹی صرف 20 فیصدی،کانگریس 22 اور بی ایس پی کو 10 فیصدی ووٹ حاصل ہوئے۔

اسی طرح سے بلند شہر میں بی جے پی کو 40 فیصدی ووٹ ملے جبکہ بی ایس پی کو 33 تو کانگریس صرف 5 فیصدی ووٹ حاصل کرسکی۔ دیوریا میں بی جے پی نے 40 فیصدی اور سماج وادی پارٹی نے 28 فیصدی ووٹ حاصل کئے۔

دیگر سیٹوں میں گھاٹم پور میں بی جے پی امیدوار کو 39 فیصدی رائے دہندگان نے ووٹ دیا تو کانگریس کو 23 اور بی ایس پی کو 21 جبکہ سماج وادی پارٹی کو 14 فیصدی ووٹ حاصل ہوئے اسی طرح سے ٹنڈلہ اسمبلی سیٹ پر بی جے پی کو 40 فیصدی، یس پی کو 30، بی ایس پی کو 22 فیصدی ووٹ ملے۔

مزید پڑھیں:

بہار اسمبلی انتخابات 2020: محض 19 مسلم امیدوار کامیاب

ضمنی انتخاب میں یہ اعداد و شمار اس بات حقیقت کو بیاں کرتے ہیں کہ اس الیکشن میں اپوزیشن کی عوامی حمایت حاصل ہونے کی تھیوری ناکام ثابت ہوئی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.