ETV Bharat / state

Ustad Bismillah Khan: استاد بسم اللہ خان کا خاندان بے بسی کا شکار

آزادی کو 74 برس مکمل ہورہے ہیں، اس موقع پر ان مجاہدین آزادی کو یاد کرکے انہیں خراجِ تحسین پیش کیا جارہا ہے جنہوں نے بالواسطہ یا بلاواسطہ بھارت کی آزادی میں حصہ لیا تھا۔

author img

By

Published : Jul 13, 2021, 3:03 PM IST

Updated : Jul 13, 2021, 7:51 PM IST

bismillah-khan
bismillah-khan

آج ہم آپ کو بنارس کے معروف فنکار، شہنائی نواز، بھارت رتن استاد بسم اللہ خان کا واقعہ سنائیں گے جنہوں نے شہنائی بجاکر آزادی کا خیر مقدم کیا تھا.

15 اگست 1947 کو بھارت کی آزادی کے موقع پر استاد بسم اللہ خان کو آزادی کے استقبال کے لیے شہنائی بجانے کی دعوت دی گئی تھی۔ جب آزادی کے استقبال کے لیے دہلی کے لال قلعے پر استاد بسم اللہ خان شہنائی بجانے پہنچے تو اس وقت پنڈت نہرو نے بسم اللہ خان سے کہا تھا کہ خان صاحب آپ چلتے ہوئے شہنائی بجائیں گے۔ استاد بسم اللہ خان کو یہ بات ناگوار گزری اور انہوں نے کہا کہ یہ طریقہ صرف محرم کے لیے خاص ہے.

پنڈت نہرو نے اس کے جواب میں کہا تھا کہ آپ کے پیچھے ملک کی سبھی سرکردہ شخصیات و رہنما ہوں گے اور آپ آگے آگے چلیں گے۔ اس وقت استاد بسم اللہ خان نے پنڈت نہرو کی بات مانی تھی اور شہنائی بجاکر آزادی کا استقبال کیا تھا۔

bismillah-khan
bismillah-khan


اس وقت استاد بسم اللہ خان کی شہنائی کی مسحور کن آواز نے بین الاقوامی سطح پر شہرت پائی اور پنڈت نہرو بسم اللہ خان کے اس فن سے اتنا متاثر ہوئے کہ بسم اللہ خان کو استاد کا لقب دیا۔

اسی وقت سے بسم اللہ خان کو استاد بسم اللہ خان کہا جانے لگا. بسم اللہ خان کی پیدائش 21 مارچ 1916 کو ریاست بہار کے بکسر ضلع کے ڈمراں گاؤں میں ہوئی تھی اور 21 اگست 2006 کو بنارس میں ان کا انتقال ہوا۔

bismillah-khan
bismillah-khan


استاد بسم اللہ خان بنارس کے بالاجی مندر میں برسوں تک شہنائی بجاتے رہے۔ بنارس کے مزاج کو اپنی روح میں جذب کرلینے والے استاد بسم اللہ خان نے اپنی پوری زندگی شہنائی اور اس کی موسیقی میں کھپادی۔ مندر، شادی بیاہ، راجا رجواڑے کے دربار تک محدود شہنائی بجانے کی روایت کو ختم کر کے اس کو اوجِ کمال تک پہنچایا اور بین الاقوامی سطح پر اپنے اس منفرد فن کے ذریعہ اعلیٰ مقام حاصل کیا اور ملک کے اعلیٰ ترین شہری ایوارڈ بھارت رتن سے بھی نوازے گئے۔

bismillah-khan
bismillah-khan

یہ بھی پڑھیں۔بنارس: استاد بسم اللہ خان کے نام سے منسوب سڑک خستہ حال

بسم اللہ خان عزاداری کے ایام میں بنارس کی درگاہ فاطمان میں شہنائی بجاتے تھے اور امام حسین سے بے حد محبت کرتے تھے۔ محرم کے ایام میں خان صاحب چپل نہیں پہنتے تھے۔ وہ درگاہ فاطمان میں ایک کنویں کے قریب چٹائی بچھاکر شہنائی بجاتے تھے اور محرم کے جلوس میں شرکت کرتے تھے۔ بسم اللہ خان جس مقام پر بیٹھ کر شہنائی بجاتے تھے، اسی جگہ پر آج وہ مدفون ہیں۔

bismillah-khan
bismillah-khan


استاد بسم اللہ خان نے اپنے پیچھے ایک بڑا کنبہ چھوڑا تھا، ان کے کنبہ کے افراد آج در در کی ٹھوکریں کھارہے ہیں، ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بسم اللہ خان کے پوتے آفاق حیدر بتاتے ہیں کہ کسی کے پاس نہ مستقل ملازمت ہے اور نہ ہی ذریعہ معاش کا کوئی انتظام ہے، بسم اللہ خان نے آزادی کا استقبال شہنائی بجاکر کیا، ملک کا نام روشن کیا، شہنائی کو ایک مقام عطا کیا۔ آج پورے ملک کو استاد بسم اللہ خان پر فخر ہے لیکن آج ان کے کنبہ کے افراد لاچاری، بے بسی اور کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں.

bismillah-khan
bismillah-khan

آفاق حیدر کہتے ہیں کہ حکومت کی عدم توجہی کا یہ عالم ہے کہ استاد بسم اللہ خان سے وابستہ یادوں کی بھی حفاظت نہیں کی جارہی ہے، جس کمرے میں انہوں نے پوری زندگی شہنائی بجائی اس وقت وہ خستہ حال ہے. بیشتر تصویروں میں دیمک لگی ہیں۔

bismillah-khan
bismillah-khan

انہوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ استاد بسم اللہ خان کی تمام نشانیوں کی حفاظت کرے اور جس کمرے میں انہوں نے رہ کر پوری زندگی شہنائی بجائی اس کی تزئین کاری کرے۔

آج ہم آپ کو بنارس کے معروف فنکار، شہنائی نواز، بھارت رتن استاد بسم اللہ خان کا واقعہ سنائیں گے جنہوں نے شہنائی بجاکر آزادی کا خیر مقدم کیا تھا.

15 اگست 1947 کو بھارت کی آزادی کے موقع پر استاد بسم اللہ خان کو آزادی کے استقبال کے لیے شہنائی بجانے کی دعوت دی گئی تھی۔ جب آزادی کے استقبال کے لیے دہلی کے لال قلعے پر استاد بسم اللہ خان شہنائی بجانے پہنچے تو اس وقت پنڈت نہرو نے بسم اللہ خان سے کہا تھا کہ خان صاحب آپ چلتے ہوئے شہنائی بجائیں گے۔ استاد بسم اللہ خان کو یہ بات ناگوار گزری اور انہوں نے کہا کہ یہ طریقہ صرف محرم کے لیے خاص ہے.

پنڈت نہرو نے اس کے جواب میں کہا تھا کہ آپ کے پیچھے ملک کی سبھی سرکردہ شخصیات و رہنما ہوں گے اور آپ آگے آگے چلیں گے۔ اس وقت استاد بسم اللہ خان نے پنڈت نہرو کی بات مانی تھی اور شہنائی بجاکر آزادی کا استقبال کیا تھا۔

bismillah-khan
bismillah-khan


اس وقت استاد بسم اللہ خان کی شہنائی کی مسحور کن آواز نے بین الاقوامی سطح پر شہرت پائی اور پنڈت نہرو بسم اللہ خان کے اس فن سے اتنا متاثر ہوئے کہ بسم اللہ خان کو استاد کا لقب دیا۔

اسی وقت سے بسم اللہ خان کو استاد بسم اللہ خان کہا جانے لگا. بسم اللہ خان کی پیدائش 21 مارچ 1916 کو ریاست بہار کے بکسر ضلع کے ڈمراں گاؤں میں ہوئی تھی اور 21 اگست 2006 کو بنارس میں ان کا انتقال ہوا۔

bismillah-khan
bismillah-khan


استاد بسم اللہ خان بنارس کے بالاجی مندر میں برسوں تک شہنائی بجاتے رہے۔ بنارس کے مزاج کو اپنی روح میں جذب کرلینے والے استاد بسم اللہ خان نے اپنی پوری زندگی شہنائی اور اس کی موسیقی میں کھپادی۔ مندر، شادی بیاہ، راجا رجواڑے کے دربار تک محدود شہنائی بجانے کی روایت کو ختم کر کے اس کو اوجِ کمال تک پہنچایا اور بین الاقوامی سطح پر اپنے اس منفرد فن کے ذریعہ اعلیٰ مقام حاصل کیا اور ملک کے اعلیٰ ترین شہری ایوارڈ بھارت رتن سے بھی نوازے گئے۔

bismillah-khan
bismillah-khan

یہ بھی پڑھیں۔بنارس: استاد بسم اللہ خان کے نام سے منسوب سڑک خستہ حال

بسم اللہ خان عزاداری کے ایام میں بنارس کی درگاہ فاطمان میں شہنائی بجاتے تھے اور امام حسین سے بے حد محبت کرتے تھے۔ محرم کے ایام میں خان صاحب چپل نہیں پہنتے تھے۔ وہ درگاہ فاطمان میں ایک کنویں کے قریب چٹائی بچھاکر شہنائی بجاتے تھے اور محرم کے جلوس میں شرکت کرتے تھے۔ بسم اللہ خان جس مقام پر بیٹھ کر شہنائی بجاتے تھے، اسی جگہ پر آج وہ مدفون ہیں۔

bismillah-khan
bismillah-khan


استاد بسم اللہ خان نے اپنے پیچھے ایک بڑا کنبہ چھوڑا تھا، ان کے کنبہ کے افراد آج در در کی ٹھوکریں کھارہے ہیں، ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بسم اللہ خان کے پوتے آفاق حیدر بتاتے ہیں کہ کسی کے پاس نہ مستقل ملازمت ہے اور نہ ہی ذریعہ معاش کا کوئی انتظام ہے، بسم اللہ خان نے آزادی کا استقبال شہنائی بجاکر کیا، ملک کا نام روشن کیا، شہنائی کو ایک مقام عطا کیا۔ آج پورے ملک کو استاد بسم اللہ خان پر فخر ہے لیکن آج ان کے کنبہ کے افراد لاچاری، بے بسی اور کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں.

bismillah-khan
bismillah-khan

آفاق حیدر کہتے ہیں کہ حکومت کی عدم توجہی کا یہ عالم ہے کہ استاد بسم اللہ خان سے وابستہ یادوں کی بھی حفاظت نہیں کی جارہی ہے، جس کمرے میں انہوں نے پوری زندگی شہنائی بجائی اس وقت وہ خستہ حال ہے. بیشتر تصویروں میں دیمک لگی ہیں۔

bismillah-khan
bismillah-khan

انہوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ استاد بسم اللہ خان کی تمام نشانیوں کی حفاظت کرے اور جس کمرے میں انہوں نے رہ کر پوری زندگی شہنائی بجائی اس کی تزئین کاری کرے۔

Last Updated : Jul 13, 2021, 7:51 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.