بھیک مانگنے والے افراد کو روز مرہ کی ضروریات کو پوری کرنے کے لیے بھیک نہیں پا رہی ہے۔
ایک خاتون بھکارن کا کہنا ہے کہ 'اکثر و بیشتر لوگ کورونا کے خوف سے اپنے گھروں سے باہر نہیں نکل رہے ہیں، جس کیی وجہ سے ہمیں پہلے کے مقابلے میں بھیک نہیں مل پا رہی ہے'۔
ان کا مزید کہان ہے کہ 'ہماری کمائی سڑکوں اور عوامی مقامات پر گھومنے والے افراد سے ہو پاتی ہے'۔
کورونا وائرس کی وبا نے سماجی زندگی کے ہر شعبہ کو بُری طرح متاثر کیا ہے۔
ہمارے سماج میں فقیروں کی خاص اہمیت ہے۔
مذہب کوئی بھی ہو تمام جگہ بھیک اور صدقہ دینا ثواب الدارین حاصل کرنے کا خاص ذریعہ مانا جاتا ہے۔
تاہم لاک ڈاؤن کی وجہ سے فقیر بھی بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔
تمام مذہبی عبادت گاہوں اور زیارت گاہیں بند ہونے سے فقیروں کو فاقہ کشی کا شکار ہونا پڑ رہا ہے۔
قابل غور ہو کہ مساجد، درگاہ، خانقاہ، مندر اور دیگر مذہبی اداروں پر فقیروں کی اچھی خاصی تعداد نظر آتی تھی۔
ریاست اتر پردیش ضلع بارہ بنکی کی مشہور صوفی بزرگ حاجی وارث علی شاہ کی درگاہ پر فقیروں کی لمبی قتار لگتی تھی۔
تاہم اس وقت چند فقیر ہی نظر آ رہے ہیں۔
جو فقیر موجود ہیں بھی انہیں بھیک بھی نہیں مل رہی ہے۔
پہلے یہ فقیر یہاں سے بھیک کی شکل میں اچھی خاصی کمائی ہو جاتی ہے۔
اب زائرین کی آمد کم ہونے سے انہیں کوئی بھیک دینے والا نہیں ہے۔
پہلے کے مقابلے انہیں بہت کم ہی بھیک مل پا رہی ہے۔
اس کی وجہ سے فقیر فاقہ کشی کی کگار پر کھڑے ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے:'خواتین کی شادی کی عمر میں اضافے کی تجویز خوش آئند'