لیگل سروس ڈے کے موقع پر گریٹر نوئیڈا میں واقع شاردا یونیورسٹی میں منعقدہ پرورگرام سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آف انڈیا نے کہا کہ اس اجتماع کا حصہ بن کر مجھے بے حد خوشی ہوئی ہے۔ میں ان تمام نوجوان اور پرجوش چہروں کو دیکھ کر بے حد خوش ہوں۔ نوجوان بھارت کا مستقبل ہیں۔ ہر شعبہ میں کام کرنے والے کو اپنا 100 فیصد دینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ انصاف سب کے لیے ہے۔ قانونی پیشہ منافع کمانے کے لیے نہیں بلکہ سماجی خدمت کے لیے ہے۔ قانون کے طلبا ضرورت مندوں کی آواز بنیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ سوامی وویکانند نے کہا تھا، پیچھے مڑ کر نہ دیکھو، آگے دیکھو۔ صرف لامحدود جوش، لامحدود ہمت اور لامحدود صبر سے ہی عظیم مقاصد حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ سنہ 1995 میں آج کے دن قانونی امداد کے تصور کو ادارہ جاتی شکل دی گئی۔ حقیقی قانونی امداد کا لمحہ ہماری آزادی سے بہت پہلے شروع ہوا تھا۔
انہوں نے کہا کہ تقریب میں قانون کے نوجوان طلباء کو دیکھ کر خوشی ہوئی، جنہوں نے لیگل سروسز آفیسرز کے زیر اہتمام 'موٹ کورٹ' مقابلوں میں جوش و خروش سے حصہ لیا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت ہند نے وقتاً فوقتاً ججوں کا تقرر کیا ہے۔ اس سے عوام تک انصاف کی رسائی ممکن ہو گئی ہے۔
وہیں مرکزی وزیر قانون و انصاف کرن رجیجو نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ججوں کے خلاف انٹرنیٹ میڈیا پر کئے جانے والے قابل اعتراض تبصروں پر تشویش کا اظہار کیا۔
پروگرام میں الہ آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس راجیش بندل نے کہا کہ ضلع عدالتوں کے ذریعے بیداری مہم چلائی جا رہی ہے۔ ہر ضلع میں ڈور ٹو ڈور وین بھیج کر لوگوں کو ان کے حقوق سے آگاہ کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Altaf's Death Case: ایم آئی ایم نے پولیس تحویل میں الطاف کی موت کو قتل قرار دیا
پروگرام کے آخر میں شاردا یونیورسٹی کے چانسلر پی کے گپتا نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس این پی رمنا کو اعزاز سے نوازا۔ اس موقع پر سپریم کورٹ کے جسٹس ادے امیش للت، الہ آباد ہائی کورٹ کے جسٹس ایم این بھنڈاری، گوتم بدھ نگر کے ڈسٹرکٹ جج اشوک کمار سمیت متعدد افراد موجود رہے۔