اترپردیش بار کونسل کے چیئرمین ہری شنکر سنگھ اس وقت سی بی آئی کے گھیرے میں ہیں۔
اطلاعات کے مطابق 'اترپردیش بار کونسل کے چیئرمین ہری شنکر سنگھ نے غیر مجاز کلرک کے ساتھ ایک الگ مشترکہ بینک کھاتہ کھولا اور اس اکاؤنٹ میں اندراج فیس کے طور پر جمع کی گئی رقم کو بغیر کسی اجازت کے خود ہی نکال لیا ہے'۔
بار کونسل آف انڈیا نے ہری شنکر سنگھ کو فوری طور پر اترپردیش بار کونسل کے چیئرمین کی حیثیت سے فرائض کی ادائیگی سے روک دیا ہے۔
ہری شنکر سنگھ کو یہ وضاحت کرنے کی ہدایت کی گئی ہے کہ کن حالات میں انہوں نے غیر مجاز کلرک کے ساتھ ایک الگ مشترکہ بینک اکاؤنٹ کھولا اور اترپردیش کی بار کونسل سے اجازت لیے بغیر اس اکاؤنٹ میں اندراج فیس کے طور پر جمع کی گئی رقم کو اپنے لیے کیوں نکال لیا؟
گزشتہ 14 مارچ کے بعد سنگھ کے ذریعہ منظور کردہ تمام احکامات پر عملدرآمد کرنے بعد بی سی آئی نے انہیں یہ بھی ہدایت کی ہے کہ 'وہ 15 مارچ سے کوئی احکامات جاری نہ کریں'
ہائیکورٹ کے سابق جج کے ذریعہ کی جانے والی تحقیقات میں سنگھ کو تقریبا 72 لاکھ روپے کا ناجائز استعمال کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔
بار کونسل آف انڈیا کے وائس چیئرمین دیویندر مشرا ناگراہاہ بی سی آئی کے حکم کے مطابق چیئرمین کے عہدے کا چارج سنبھالیں گے۔
بار کونسل کے اراکین کی طرف سے متعدد شکایات موصول ہونے کے بعد یہ حکم بی سی آئی نے منظور کیا ۔
اس طرح کی شکایات میں یہ الزام لگایا گیا ہے کہ ہری شنکر سنگھ کی طرف سے پیسے کا ناجائز استعمال، طاقت کا غلط استعمال اور بدانتظامی کی گئی ہے۔
دیگر اراکین نے بی سی آئی سے ہری شنکر سنگھ کو چیزوں کو مزید جوڑ توڑ سے روکنے کے لئے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر دستاویزات کو فوری طور پر روکا نہ گیا تو ان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ ہوسکتی ہے۔
بار کونسل آف انڈیا نے ہری شنکر سنگھ سے کہا ہے کہ وہ بدعنوانی کی مبینہ کارروائیوں کو دس دن کے اندر بیان کرے۔