لکھنو: آزاد ہند فوج کے فاونڈیشن ڈے کی یاد میں بزم خواتین کے زیر اہتمام سبھاش چندر بوس اور ان کے ساتھی جنرل شاہ نواز خان پر اور ملک کی آزادی میں ان کی قربانی نیز ہندی اردو ہندوستان کی دو آنکھیں ہیں پر ایک سمپوزیم کا انعقاد فرنگی محل چوک لکھنؤ میں بیگم شہناز سدرت کی زیر صدارت کیا گیا جس میں خطاب کرتے ہوئے بیگم سدرت نے کہا کہ آزادی کے رہنما سبھاش چندر بوس جی نیتا جی کے نام سے مشہور تھے۔ انہوں نے آج ہی کے دن انیس سو تینتالیس میں ہندوستان کو آزادی دلانے کے مقصد سے آزاد ہند سرکار قائم کی اور آزاد ہند فوج کا بھی بنیاد ڈالی تھی۔
نیتاجی اپنے ساتھیوں کے ساتھ انیس سو چوالیس میں برما پہنچے یہیں پر انہوں نے اپنا مشہود نعرہ تم مجھے خون دو میں تمہیں آزادی دوں گا دیا اس موقع پر جنرل شاہنواز خان کو بھی یاد کیا گیا کیوں کہ برٹش فوج کے افسر ہوتے ہوئے بھی دیش کی آزادی کے لئے آزاد ہند فوج میں شامل ہو گئے اور ان کی اگوائی میں میں بڑی بہادری سے ملک کی آزادی کی لڑائی لڑی گئی ان لوگوں نے دیش کی بے لوث خدمت کی ۔بیگم سدرت نے کہا کہ ہندو اور مسلم ہمیشہ سے ایک دوسرے کے کام آئے ہیں اور آتے رہیں گے ان کا رشتہ اٹوٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس فضا میں ہم سانس لے رہے ہیں تو کبھی کبھی ایسا لگتا ہے جیسے ہندی اور اردو زبانوں کے بیچ مہابھارت ہو رہی ہے اور سمجھایا جا رہا ہے ہے کہ ہندی ہندو کی زبان ہے اور اردو مسلمانوں کی زبان ہے یہ سب انگریزوں کی لگائی ہوئی آگ ہے کیونکہ جو سمجھدار ذمہ دار لوگ ہیں وہ جانتے ہیں کہ جب کوئی انسان تعلیم حاصل کرنا چاہتا ہے وہ کسی بھی زبان کا بیری نہیں ہو سکتا کیونکہ مذہبی ڈکشنری میں نفرت ہے ہی نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: AMU Medical College اے ایم یو کے جواہر لال نہرو میڈیکل کالج کے ڈاکٹرز کی ہڑتال ختم
انور جہاں نے بھی سبھاش چندر بوس اور ان کے ساتھیوں کی مثال دیتے ہوئے ہر وقت دیش کے لئے مر مٹنے پر زور دیا ۔انہوں نے خواتین کی تعلیم پر زور دیتے ہوئے کہا عورتوں کی تعلیم اس لئے ضروری ہے کیوں کہ وہ اپنے بچوں کو صحیح اور غلط کے بارے میں بتا سکے اور دیش نرمان کے لئے انہیں تیار کرسکیں۔ پروگرام کے دوران شاہین بیگم نے ترانے سے آزادی کے شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کی اس دوران ان سبھی لوگوں کی آنکھیں نم ہو گئیں پروگرام میں حناصدیقی عرشیہ نور بانو رضوانہ تمسیل کاینات وغیرہ نے بھی خیالات کا اظہار کیا جلسے کی نظامت نشت حیات اللہ نے کی۔