دنیا میں کروڑوں لوگوں کی آنکھوں کو سُرمے سے روشن کرنے والے تاجر ایم حسین ہاشمی کا نتقل ہوگیا۔ وہ طویل عرصے سے جگر کی بیماری میں مبتلا تھے اور 74 برس کی عمر میں اُنہوں نے دنیا کو الوداع کہ دیا۔
سُرمے کی تجارت کے ذریعے بریلی کا نام ملک اور بیرونِ ممالک میں متعارف کرانے والےتاجر ایم حسین ہاشمی کا انتقال ہوگیا ۔وہ اپنے آبائی پیشہ سُرمے کے کاروبار سے وابستہ تھے
ایم حسین کی چار نسلیں سرمہ کے کاروبار سے وابستہ ہیں۔ پہلی نسل میں ہاشم ہاشمی،دوسری نسل میں محمد قاسم،تیسری نسل میں حافظ محمد یاسین اور چوتھی نسل ایم حسین ہاشمی تھی۔ اب پانچویں نسل میں ایم حسین ہاشمی کے دو صاحبزادے سہیل ہاشمی، حاجی شاہ ویز ہاشمی اور بیٹی شاہ جی ہاشمی ہیں۔
ایم حسین ہاشمی نے سنہ 1971ء میں اپنی فرم ”ایم حسین ہاشمی“ نام سے شروع کی تھی اور پھر اس کے ذریعہ بریلی کا نام عالمی سطح پر روشن کیا۔ ان کی شادی سنہ 1971ء میں شاہدہ ہاشمی سے ہوئی۔ سنہ 1991ء میں اُنہوں نے بریلی بلدیہ کے وائس چیئرمین کے عہدے کی ذمہ داری بھی سنبھالی تھی۔ یہی وہ سنہرہ برس تھا کہ جب بریلی بلدیہ میں مسلمانوں کو سب سے زیادہ سرکاری ملازمت حاصل کرنے کا موقع ملا۔
سنہ 1980ء میں جلوسِ محمدی کی شروعات میں اعلیٰ حضرت کے خاندان کی کوششیں رنگ لائیں تو اس مہم میں ایم حسین ہاشمی نےبھی شانہ بشانہ تعاون کیا تھا۔ اُنہیں جلوس کی کفالت کی ذمہ داری کے ساتھ ساتھ سرپرستوں میں بھی شمار کیا جاتا تھا۔
اُس زمانے میں ”انجمن خدّامِ رسول“ تنظیم تشکیل دی گئی۔ جس میں اُنہوں نے ایک سرپرست کے طور پر ذمہ داری ادا کی اور مولانا غلام احمد کے علاوہ رشید احمد صدر، نظم شمسی سیکریٹری، اشتیاق شمسی نائب صدر اور قاسم کشمیری پیش پیش رہتے تھے۔ اُنکی کوششوں سے انجمن آج بھی جلوس محمدی کا اہتمام کرتی ہے۔
سماجی اور مذہبی تقریبات کے علاوہ حسین ہاشمی ادبی دنیا میں سرگرم رہتے تھے۔ اُنہوں نے اپنی ذاتی کوششوں سے بریلی میں مختلف بین الاقوامی مشاعروں کا بھی اہتمام کیا تھا۔
جب بریلی کے باشندوں کو شاعری کی شدت محسوس ہوتی تھی تو حسین ہاشمی ایک شاندار مشاعرے کا اہتمام کرکے شہریوں کی ادبی تشنگی کو اشعار کی بارش سے سیراب کرنے کا کام کرتے تھے۔
خاص بات یہ ہے کہ شعراء کی آمد ورفت، قیام و طعام اور نذرانہ کے علاوہ مشاعرے کے تمام اخراجات خود ہی برداشت کرتے تھے۔
5/ نومبر سنہ 2008ء میں منعقدہ ”جشن وسیم بریلوی“ نامی مشاعرہ، مشاعروں کی دنیا میں تاریخی مشاعرہ تھا ۔
مرحوم شاعر راحت اندوری، منور رانا، طاہر فراز، نواز دیوبندی، ماجد دیوبندی، جوہر کانپوری، شبینہ ادیب، پاپولر میرٹھی، مرحوم شاعر شہریار، گوپال داس نیرج، کشن سروج، عقیل نعمانی، کنور جاوید، منصور عثمانی ان کے خاص متعلقین میں شمار کئے جاتے ہیں۔
حسین ہاشمی اپنے دور حیات میں سماجی خدمات میں بھی شانہ بشانہ رہتے تھے۔ وہ جن سیوا ٹیم، بریلی حج سیوا سوسائٹی اور سماج سیوا منچ جیسی نامور تنظیموں کے سرپرست تھے۔
مزید پڑھیں:
بریلی: امن کمیٹی کی جانب سے ویکسی نیشن کیمپ
نبیرۂ اعلیٰ حضرت اور آل انڈیا اتحاد ملّت کونسل کے قومی صدر مولانا توقیر رضا خان سے اُن کی دوستی خوب مشہور تھی۔ ایم حسین ہاشمی اتحاد، اخوت اور قومی یکجہتی کی بہترین مثال اور علمبردار تھے۔ اُن کی بند مُٹھی کی امداد سے کئی گھروں کے چولہے روشن ہوتے تھے۔