بریلی کی ایم جے پی روہیل کھنڈ یونیورسٹی میں گریجویشن اور پوسٹ گریجویشن کے آخری برس کے نتائج میں کم نمبر حاصل کرنے کے بعد طلبہ نے اس تشخیص پر سوال اٹھائے ہیں۔
عالمی وبا کورونا وائرس کے انفیکشن کے بعد نافذ لاک ڈاؤن کی وجہ سے تمام طبقات کے متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ تعلیمی درس و تدریس پر بھی بہت فرق محسوس کیا گیا۔
ظاہر ہے ایسے میں تمام طلبا و طالبات کو گزشتہ برسوں کی طرز پر تعلیم حاصل کرنے کا موقع نہیں ملا۔ جس کے باعث معمولی تیاریوں کے ساتھ طلبہ نے امتحان میں شرکت کی۔
یونیورسٹی انتظامیہ نے امتحانات ختم ہونے کے بعد کاپیوں کی تشخیص کا کام تیزی سے کرایا اور پھر نتائج بھی جاری کیے۔ اب جبکہ نتائج جاری کیے گئے تو گریجویشن اور پوسٹ گریجویشن کے آخری برس کے طلبہ نے اپنے کم نمبر آنے پر اعتراض داخل کیا ہے۔
دراصل یونیورسٹی کے سامنے ایسے معاملے درپیش آئے ہیں کہ متعدد طلبہ کے پہلے اور دوسرے پیپر میں اچھے نمبر ہیں اور تیسرے یعنی آخری پیپر میں کافی کم نمبر ہیں۔
لہذا طلبہ اس بات پر معترض ہیں کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ جن طلبہ کے پہلے اور دوسرے پیپر میں اچھے نمبر ہوں اور آخری پیپر میں کم نمبر ہوں۔ ایسے ایک یا دو معاملے نہیں ہیں، بلکہ سیکڑوں ہیں۔
طلبہ نے شک ظاہر کیا ہے کہ جو نمبر اُنہیں ملے ہیں، وہ اُن کے حساب سے کم ہیں۔ لہذا طلبہ نے یونیورسٹی انتظامیہ سے اپنی کاپیوں کو دکھانے اور دوبارہ تشخیص کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ تقریباً پانچ سو طلبہ نے یونیورسٹی سے تحریری شکل میں آر ٹی آئی کے تحت جواب طلب کیا ہے۔
اُںہوں نے یونیورسٹی کے ذمہ داران سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ طلبہ کو راحت فراہم کرانے کے لیے کیا اقدامات کریں گے۔ بہرحال یونیورسٹی انتظامیہ نے پانچ سو طلبہ کے مستقبل کے مدنظر اس معاملے کو چیلینج ایویلیوئیسن کے زیر غور رکھنے کو منظوری دے دی ہے۔
یونیورسٹی میں رجسٹرار ڈاکٹر سونیتا پانڈے نے کہا ہے کہ طلبہ کے مستقبل کے تئیں انتظامیہ سنجیدہ ہے اور طلبہ کے حق میں ضروری اقدامات اٹھائے جائیں گے۔