سال 2020 گزر گیا اور بریلی میں تمام ترقیاتی کام مکمل ہونے کی راہ میں گامزن ہونے کے باوجود نامکمل رہ گئے۔ ایسا ہی ایک نامکمل کام ہے لال پھاٹک اوور برج، جہاں سے ہزاروں راہ گیر روزانہ گزرتے ہیں یہ راستہ بریلی سے ضلع بدایوں سے آگرہ ہوتا ہوا مدھیہ پردیش اور راجستھان تک جاتا ہے۔
اب سے تقریباً چھ برس قبل سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو کی خاص دلچسپی کے بعد شروع کیا گیا لال پھاٹک اوور برج کا تعمیری کام ابھی تک مکمل نہیں ہو پایا ہے کیونکہ اس اوور برج کو آرمی نے این او سی نہیں دی ہے جس کی وجہ سے یہ اوور برج ہوا میں لٹکتا ہوا نظر آتا ہے رواں برس اس برج کو مکمل کرانا ضلع انتظامیہ کے لیے ایک بڑے چیلنج کے مانند ہے۔
حالانکہ حکومت اتر پردیش کی پیروی کے بعد وزارت دفاع سے این او سی جاری کرنے کے عمل میں تیزی آئی ہے۔ بریلی کے نوڈل افسر نونیت سہگل خود اس پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں جس کے بعد سے اب دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ماہ جنوری میں وزارت دفاع سے اوور برج کی تعمیر کے لیے این او سی جاری ہونے کے امکانات ہیں۔
گزشتہ کئی برسوں سے این او سی کی فائل ایک دفتر سے دوسرے دفتر اور ایک ٹیبل سے دوسری ٹیبل پر چکر لگا رہی ہے۔
یہاں یہ صورتحال تب ہے جب بریلی پارلیمانی حلقہ سے سنتوش گنگوار آٹھویں مرتبہ بطور رکن پارلمان منتخب ہوکر مرکزی حکومت میں وزیر محنت اور روزگار ہیں جبکہ آنولہ پارلیمانی حلقہ سے رکن پارلیمان دھرمیندر کشیپ زیر تعمیر لال پھاٹک اوور برج سے صرف چند قدم کے فاصلہ پر ہی رہتے ہیں۔
یہاں مئیر سے لیکر ضلع پنچایت کے چیئرمین تک سبھی رہنما بی جے پی سے ہیں اس کی باوجود کسی سیاسی رہنما کی پیروی کا اثر نہیں ہوا ہے۔
اہم بات یہ ہے کہ برج کارپوریشن نے لال پھاٹک اوور برج کا 80 فیصد تعمیری کام مکمل کر لیا ہے اور باقی 20 فیصد تعمیری کام ریلوے محکمہ کو مکمل کرنا ہے لیکن یہ کام آرمی کی این او سی ملنے کے بعد ہی شروع کیا جا سکے گا۔
غورطلب ہے کہ 6520 مربع میٹر زمین پر وزارت دفاع کو این او سی جاری کرنی ہے۔ نامکمل اوور برج کے سبب یہاں سے گزرنے والے ہزاروں راہ گیروں کو روزانہ کافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو اب ان کی زندگی کا معمول بن گیا ہے۔
بہرحال بریلی آگرہ روڈ پر ہزاروں لاریوں کو سہولت مہیا کرانے والا لال پھاٹک اوور برج کب تک عوام کے سپرد کیا جائےگا کوئی نہیں جانتا۔ صرف اتنا ضرور کہا جاسکتا ہے کہ ہوا میں لٹکتے اوور برج کو زمین پر لانے کے لیے ہوائی دعوے بہت کیے جا رہے ہیں.