ریاست اتر رپدیش کے بریلی میں مسلم خواتین تنظیم نے اتر پردیش حکومت کے ”آبادی کنٹرول قانون“ کے تیار کردہ خاکہ کی حمایت کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ”اے ایچ ہیلپنگ سوسائٹی“ کی سربراہ ندا خان نے اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو خط لکھ کر حکومت کے اقدامات کی تعریف کی ہے۔ جبکہ مسلم دانشوروں نے اس فیصلہ کو نظام قدرت میں مداخلت قرار دیا ہے۔
اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے عالمی یومِ آبادی کے موقع پر ”یوپی آبادی پالیسی 2030۔ـ2021“ کا اجرا کیا تھا۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے کہا تھا کہ سماج کے معتدد طبقات کا خیال کرتے ہوئے حکومت اتر پردیش ”آبادی پالیسی“ نافذکرنے جا رہی ہے۔
اُنہوں نے مزید کہا تھا کہ اس پالیسی کا تعلق صرف آبادی کے توازن کو قائم کرنا ہی نہیں ہے، بلکہ ہر ایک شہری کی زندگی کو خوش حال بنانے کے مقصد سے اسے نافذ کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔
حکومت کے اس فیصلہ کے بعد بریلی میں اے ایچ ہیلپنگ سوسائٹی کی سربراہ نے ”آبادی کنٹرول قانون“ کو سماج اور خاص طور پر خواتین کے حق میں بہتر قدم بتایا ہے۔
مسلم خواتین تنظیم کی سربراہ کی جانب سے حکومت کے فیصلہ کی حمایت کا اعلان کیا گیا ہے۔ تو اس کے برعکس درگاہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں فاضل بریلوی سے وابستہ تنظیم ”آل انڈیا تنظیم علماء اسلام“ کے جنرل سکریٹری مولانا شہاب الدین رضوی نے حکومت اتر پردیش کے ”آبادی کنٹرول قانون“ کے خاکہ کو نظامِ قدرت میں مداخلت قرار دیا ہے۔
اُنہوں نے واضح کیا ہے کہ مسلم دانشوران حکومت کے اس فیصلہ سے متفق نہیں ہیں۔
اُنہوں نے مزید کہا ہے کہ اولاد کا پیدا ہونا یا نہ ہونا، صرف اللہ تعالیٰ کے اختیار کی بات ہے۔ انسان کا پیدا ہونا نظامِ قدرت ہے۔ کوئی شخص یہ طے نہیں کر سکتا کہ اُس کے گھر میں کتنی اولادیں پیدا ہوں گی۔ ایک مثال یہ ہے بھی ہے کہ جن لوگوں کے گھر میں اولاد پیدا نہیں ہو رہی ہے، وہ اپنی مرضی سے اولاد پیدا نہیں کر سکتے۔ لہذا آل انڈیا تنظیم علماء اسلام کا موقف واضح ہے کہ ان کی تنظیم حکومت اتر پردیش کے اس فیصلہ کی پرزور مزمت کرتی ہے۔
مزید پڑھیں:'آبادی کنٹرول بل، ہندو-مسلم کے درمیان نفرت کا حربہ'
فی الحال اتر پردیش میں ”آبادی کنٹرول پالیسی“ کے مسودے پر رائے عامہ چلائی جا رہی ہے۔
حکومت کے اس فیصلہ کو کچھ لوگ سیاسی نظریہ سے بھی دیکھ رہے ہیں۔ مسلم خواتین نے اس پالیسی کی حمایت کرنے کا اعلان کیا ہے تو علماء کرام نے حکومت کی اس پالیسی کی پرزور مذمت کی ہے۔