تقریباً سات مہینے قبل لاک ڈاؤن کے نفاذ کے بعد ہندوستان سے چلنے والی غیر ملکی فضائی خدمات ملتوی کر دی گئی تھیں۔ بیرون ممالک کے فضائی سفر پر پابندی کے بعد بھارت سے غیر ملک جانے والے لوگوں کی تعداد بہت کم ہو گئی تھی۔ اہم بات یہ ہے کہ عازمین حج بھی حج کے مقدس سفر پر جانے سے محروم ہو گئے تھے۔ لیکن اب جیسے جیسے حالات سازگار ہو رہے ہیں، پاسپورٹ دفتروں کے باہر درخواست دہندگان کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔
دراصل کورونا وائرس کے انفیکشن کی وجہ سے نہ صرف بھارت، بلکہ پوری دنیا کے متعدد ممالک میں لاک ڈاؤن نافذ کر دیا گیا تھا۔ لاک ڈاؤن کے ابتدائی دور میں ایمرجنسی کے طور پر کچھ فلائٹ کے ذریعے غیر ممالک میں پھنسے لوگوں کو وطن واپس لایا گیا تھا، لیکن عام طور پر چلنے والے فضائی سفر پر پابندی تھی۔ جس کے سبب بیرون ممالک میں کاروبار اور ملازمت کرنے والے تمام افراد بھی بہت متاثر ہوئے ہیں۔
لاک ڈاؤن میں تمام دفاتر بند ہو گئے تھے۔ لاک ڈاؤن کے تین مہینے کی مدّت مکمل ہونے کے بعد سرکاری دفتر کے طرز پر پاسپورٹ دفتر بھی کھولا گیا۔ اس درمیان عام درخواست موصول ہونے کا سلسلہ بند تھا، لہذا افسران نے زیر التواء کام نمٹانے میں دلچسپی دکھائی۔ جس کے سبب سنہ 2017، 2018 اور 2019 کے تمام زیر التواء کاموں کا نمٹارا کیا گیا۔ اہم بات یہ ہے کہ اب رفتہ رفتہ درخواست دہندگان کے آنے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔
لاک ڈاؤن کے نفاذ کا وقت جیسے جیسے آگے بڑھتا گیا، اسی سلسلہ میں پاسپورٹ بنانے کا عمل بھی آگے بڑھتا گیا۔ بہرحال پاسپورٹ خدمات بحال ہونے کے سبب درخواست دہندگان کو اپوئمینٹ کی تاریخ کو مزید بڑھانے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ راحت کی بات یہ ہے کہ لاک ڈاؤن نافذ ہونے سے بحالی کے درمیان سات مہینے کے طویل عرصہ کے بعد اب پاسپورٹ درخواست میں اضافہ ہو رہا ہے۔