عرس رضوی کے دوران شہامت گنج میں ہوئے بےقصور زائرین پر لاٹھی چارج کے خلاف ایک میٹنگ پیرکےروز درگاہ اعلیٰ حضرت کے سجادہ نشین مفتی احسن رضا خاں کی قیادت میں منعقد ہوئی۔
یہ میٹنگ اسی معاملے میں رائے مشورہ کرنے کے مقصد سے بلائی گئی تھی۔ جس میں لکھنؤ سے آئے تحریک فروغ اسلام کی جانب سے مولانا قمر غنی عثمانی نے کہا کہ ملک بھر میں مرکز اہلسنت، ہماری تحریک اور علمائے اہل سنت، درگاہ کے سربراہ حضرت سبحانی میاں اور سجادہ نشین حضرت مفتی احسن رضا خاں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں۔
اگر سجادشین مفتی احسن میاں کے مطالبات بروقت نہ پورے ہوئے تو ملک کے علماء بھی اپنی گرفتاری دیں گے۔تحریکِ فروغ اسلام اہل سنت کے مولانا احسان رضوی نے کہا کہ انتظامیہ کی طرف سے عرس کے زائرین کو روکنا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے اور اُنہیں 4 گھنٹے دھوپ میں بھوکا اور پیاسا رکھنا انسانیت کے خلاف ہے۔
اگر درگاہ کے سربراہ کے مطالبات مان لیے جاتے ہیں، تو کوئی مسئلہ نہیں ہے، ودیگرصورت نہ صرف بریلی بلکہ ملک بھر کے سنی مسلمان جیلیں بھرنے کا کام کریں گے۔
آل انڈیا تنظیم علمائے اسلام کے قومی جنرل سیکرٹری مولانا شہاب الدین رضوی نے کہا کہ عرس کے دن شہامت گنج میں زائرین پر لاٹھی چارج کرنا انتہائی افسوسناک واقعہ ہے۔ اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے، کم ہے۔
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں فاضلے بریلوی نے ہمیشہ امن کا پیغام دیا تھا تو کیا اُن کے مریدین اور زائرین کے ساتھ ایسا سلوک کرنا درست تھا؟ کچھ غیر سماجی عناصر چاہتے تھے کہ عرس کے دوران امن و امان میں خلل ڈالا جائے۔ لیکن ان کے منصوبے ناکام ثابت ہوئے۔ ہم درگاہ کے سربراہ حضرت سبحانی میاں اور سجادہ نشین حضرت احسن میاں کے مطالبات کی حمایت اور تائید کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:علی گڑھ: اے ایم یو طلبہ کا 'سلی ڈیل ایپ' بنانے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ
انتظامیہ ان کے مطالبات کو سنجیدگی سے لے اور انہیں حل کرے۔ جہاں بھی اعلیٰ حضرت کے گھر والوں کا پسینہ گرے گا، وہاں ہم خون بہانے کے لیے تیار ہیں۔آخر میں، درگاہ اعلیٰ حضرت کے سربراہ حضرت سبحانی میاں اور سجادہ نشین مفتی احسن میاں کی طرف سے حکومت اور انتظامیہ کی سطح سے کی گئی کوششوں اور اب تک حاصل ہوئی کامیابیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے مفتی سلیم نوری نے کہا کہ درگاہ انتظامیہ کی جانب سے چھ نکاتی مطالبات رکھے گئے تھے، جن پر حکومتی اور ضلع انتظامیہ کی سطح سے کارروائی ہونی تھی۔ دونوں سطحوں پر اب تک مذاکرات کے چار دور ہو چکے ہیں۔ جس پر کچھ کامیابی حاصل ہوئی ہے اور کچھ نکات پر بات چیت جاری ہے۔
حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے قانونی عمل کو نافذ کرنے کے لیے وقت مانگا گیا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ انتظامیہ کی طرف سے درگاہ کے سربراہ سے کئے گئے وعدے وقت پر پورے ہوں گے۔ جس کے بعد درگاہ کے سربراہ حضرت سبحانی میاں نے علمائے کرام سے مشورہ کرنے کے بعد فیصلہ کیا کہ اب اگلی میٹنگ 22 اکتوبر بروز جمعہ کو ملک بھر کے علماء کے ساتھ ہوگی۔