ETV Bharat / state

بچہ چوری کی افواہ پر بریلی اے ڈی جی کا فرمان

author img

By

Published : Sep 4, 2019, 3:20 PM IST

Updated : Sep 29, 2019, 10:16 AM IST

ریاست اترپردیش میں بچہ چور کا شور مچا کر ہجوم ذریعے تشدد کیے جانے کے درجنوں کیسز سامنے آچکے ہیں۔ ان میں کبھی کسی بھکاری، کبھی شرابی تو کبھی ذہنی معذور افراد کو بچہ چور سمجھ کر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

UP Police on child lifting rumours


صرف اترپردیش کے شہر بریلی کے مختلف علاقوں میں بچہ چور سمجھ کر ہجومی تشدد کے نو معاملے درج کیے گئے ہیں، تاہم پولیس اب تک افواہ پھیلانے والوں کی نشاندہی نہیں کر پائی ہے۔

اب پولیس کی جانب سے لوگوں کو افواہوں سے دور رہنے اور افواہ پھیلانے والوں کا نام بتانے کے لیے ایک مہم کا آغاز کیا گیا ہے۔

پولیس کی جانب سے لوگوں کو افواہوں سے دور رہنے اور افواہ پھیلانے والوں کا نام بتانے کے لیے ایک مہم کا آغاز کیا گیا ہے۔

چند روز قبل بریلی کے زنانہ ہسپتال میں ایک ذہنی معذور خاتون کو بچہ چور بتایا گیا، پھر شدید طور پر اسے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ بریلی میں ہجومی تشدد میں ملوث تاحال کسی افراد کی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔

ریاست بھر میں بچہ چوری کے الزام میں ہجوم کے ذریعے تشدد کیے جانے کے 46 واقعے رونما ہو چکے ہیں۔ 32 معاملوں ایف آئی آر درج کی گئی ہے، 29 افراد شدید طور پر زخمی ہو چکے ہیں، جبکہ اس خونی کھیل ایک شخص کی ہلاکت بھی ہوئی ہے۔

بریلی زون کے اے ڈی جی نے سخت ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ بریلی اور مرادآباد کے جس تھانے علاقے میں ہجومی تشدد کے واقعے رونما ہوں گے تو اس کا ذمہ دار تھانہ انچارچ ہو گا۔


صرف اترپردیش کے شہر بریلی کے مختلف علاقوں میں بچہ چور سمجھ کر ہجومی تشدد کے نو معاملے درج کیے گئے ہیں، تاہم پولیس اب تک افواہ پھیلانے والوں کی نشاندہی نہیں کر پائی ہے۔

اب پولیس کی جانب سے لوگوں کو افواہوں سے دور رہنے اور افواہ پھیلانے والوں کا نام بتانے کے لیے ایک مہم کا آغاز کیا گیا ہے۔

پولیس کی جانب سے لوگوں کو افواہوں سے دور رہنے اور افواہ پھیلانے والوں کا نام بتانے کے لیے ایک مہم کا آغاز کیا گیا ہے۔

چند روز قبل بریلی کے زنانہ ہسپتال میں ایک ذہنی معذور خاتون کو بچہ چور بتایا گیا، پھر شدید طور پر اسے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ بریلی میں ہجومی تشدد میں ملوث تاحال کسی افراد کی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔

ریاست بھر میں بچہ چوری کے الزام میں ہجوم کے ذریعے تشدد کیے جانے کے 46 واقعے رونما ہو چکے ہیں۔ 32 معاملوں ایف آئی آر درج کی گئی ہے، 29 افراد شدید طور پر زخمی ہو چکے ہیں، جبکہ اس خونی کھیل ایک شخص کی ہلاکت بھی ہوئی ہے۔

بریلی زون کے اے ڈی جی نے سخت ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ بریلی اور مرادآباد کے جس تھانے علاقے میں ہجومی تشدد کے واقعے رونما ہوں گے تو اس کا ذمہ دار تھانہ انچارچ ہو گا۔

Intro:up_bar_1_mob lynching banam bachcha chor_pkg_7204399

اتر پردیش میں بچہ چور کا شور مچاکر کبھی بھکاری تو کبھی شرابی تو کبھی ذہنی معزور پر ہجومی تشدد کے معاملے میں کافت اضافہ ہوا ہے۔ بریلی میں گزشتہ پندرہ دنوں میں مختلف تھانہ حلقوں میں تقریباً نو اس طرح چھوٹی بڑی واردات پیش آئ ہیں۔ پولس اب تک افواہ پھیلانے والے لوگوں کی نشاندیہی نہیں کر پائ ہے۔ اس کے برعکس پولس نے مختلف مقامات پر مُنادی کے ذریعے لوگوں کو ان افواہوں سے دور رہنے اور افواہ پھیلانے والے کا نام بتانے کی اپیل کی ہے۔
Body:ان دنوں بریلی سمیت تمام اضلاع میں بچہ چور کے شور میں ہجومی تشدد کو انجام دینے کی وارداتوں کا سلسلہ کافی تیز ہو گیا ہے۔ بریلی میں گزشتہ دوہفتہ میں ہی تقریباً نو مختلف مقامات پر غیر علاقائ یا دیگر اضلاع کے لوگوں کو بچہ چور بتاکر ہجومی تشدد کو شکار بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ بریلی میں تھانہ پریم نگر، آنولہ، بشارت گنج، کینٹ اور میرگنج علاقوں میں ہجوم نے کئ پردیسیوں کا محاصرہ کرکے مارپیٹ کی ہے اور اُنہیں پولس نے موقع پر پہنچکر بچایا ہے۔

قانون کے لمبے ہاتھ بے قصور لوگوں کو ہجوم کے خونی ہاتھوں سے بچانے کی کوشش کر رہے ہیں، تو ہجوم کے انصاف کا اپنا طریقہ ہے۔ ایک خاص طبقہ کے لوگوں کو نشانہ بناکر ہجومی تشدد کا مظاہرہ پیش کیا جا رہا ہے۔ قانون وائر لیس پر آواز بلند کرنے میں مشغول ہے کہ بچہ چور کا محض ایک شور ہے۔ یہ خرافات کا نیا طریقہ ہے۔ کسی ایک گائوں میں ایک خاص طبقہ سے تعلق رکھنے والا شخص کپڑا کاروباری، داڑھی ٹوپی والا بھکاری، کھنومچے والا، ذہنی معزور یا شرابی ہونے کی صورت میں بچہ چور کا شور مچاکر پیٹنے اور اس حد تک پیٹنے کا شرمناک سلسلہ تیزی سے بڑھ رہا ہے کہ قانون کے لمبے ہاتھ بھی اب بونے معلوم ہوتے ہیں۔ گزشتہ دنوں بریلی ضلع زنانہ ہسپتال میں کچھ لوگوں نے ایک ذہنی معزور خاتون کو بچہ چور بتا دیا تو وہاں پہلے سے جمع خواتین نے اُسکی جمکر پٹائ کی اور اُسے پولس کے حوالے کر دیا۔ حالانکہ پولس نے ہجوم کے ذریعے پولس کی گرفت میں آئے لوگوں کو پوچھ گچھ کے بعد رہا بھی کر دیا ہے۔ لیکن بریلی میں ہجومی تشدد کو انجام دینے والے کسی شخص کی اب تک گرفتاری نہیں ہوئے ہے۔

بات صرف بریلی تک محدود نہیں ہے، بلکہ صوبہ اتر پیدیش میں 15 اگست کے بعد بچہ چوری کےمعاملہ بتاکر 46 وارداتوں کو انجام دیا گیا۔ مختلف شہروں میں درجنوں بے گناہوں کو ہجوم نے پہلے بچہ چور بتاکر پیٹا اور اُسکے بعد پولس کے حوالے کر دیا۔ سب سے زیادہ میرٹھ زون میں 19 لوگوں کو پیٹکر ادھ مرا کر دیا گیا۔ کل 46 معاملوں میں سے 32 میں ایف آئ آر درج ہو چکی ہے اور 90 ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ اس خونی کھیل میں 29 افراد شدید زخمی ہو چکے ہیں، جبکہ ایک بے قصور شخص کی موت ہو چکی ہے۔ اے ڈی جی بریلی زون نے سخٹ ہدایات دیتے ہوئے کہا ہے کہ بریلی اور مراد آباد کے جس تھانہ حلقہ میں ہجومی تشدد کی واردات ہوئ تو وہ تھانہ انچارج ذمہ دار ہوگا۔ بریلی ڈی آٰئ جی نے رینج کے چاروں اضلاع میں پولس کو مُنادی کے ذریعے لوگوں کو بیدار کرنے کی ہدایت دی ہے۔ تمام تھانہ انچارج نے اس ہدایات پر عمل بھی کیا ہے۔

بائٹ ۔۔01۔۔ راجیش کمار پانڈے، ڈی آئ جی، بریلی رینچ
بائٹ ۔۔02۔۔ اویناش چندرا، اے ڈی جی، بریلی زون
Conclusion:مستفیض علی خان،
ای ٹی وی، بھارت اردو،
بریلی
+919897531980
+919319447700
Last Updated : Sep 29, 2019, 10:16 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.