صرف اترپردیش کے شہر بریلی کے مختلف علاقوں میں بچہ چور سمجھ کر ہجومی تشدد کے نو معاملے درج کیے گئے ہیں، تاہم پولیس اب تک افواہ پھیلانے والوں کی نشاندہی نہیں کر پائی ہے۔
اب پولیس کی جانب سے لوگوں کو افواہوں سے دور رہنے اور افواہ پھیلانے والوں کا نام بتانے کے لیے ایک مہم کا آغاز کیا گیا ہے۔
چند روز قبل بریلی کے زنانہ ہسپتال میں ایک ذہنی معذور خاتون کو بچہ چور بتایا گیا، پھر شدید طور پر اسے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ بریلی میں ہجومی تشدد میں ملوث تاحال کسی افراد کی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔
ریاست بھر میں بچہ چوری کے الزام میں ہجوم کے ذریعے تشدد کیے جانے کے 46 واقعے رونما ہو چکے ہیں۔ 32 معاملوں ایف آئی آر درج کی گئی ہے، 29 افراد شدید طور پر زخمی ہو چکے ہیں، جبکہ اس خونی کھیل ایک شخص کی ہلاکت بھی ہوئی ہے۔
بریلی زون کے اے ڈی جی نے سخت ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ بریلی اور مرادآباد کے جس تھانے علاقے میں ہجومی تشدد کے واقعے رونما ہوں گے تو اس کا ذمہ دار تھانہ انچارچ ہو گا۔