در اصل اتراکھنڈ کے ٹہری گڑھوال کا مکیں محمد فیصل اپنے چند احباب کے ساتھ بجنور کے نگینہ کی رہنے والی دلہن کو لینے کے لئے بارات کے ساتھ آئے تھے۔ بارات کو یوپی اتراکھنڈ کی سرحد پر ہی روک دیا گیا تھا۔
کیونکہ اتراکھنڈ حکومت کی جانب سے دوسری ریاستوں میں جانے کی اجازت نہیں دی گئی تھی بلکہ سرحد تک ہی جانے کی اجازت دی گئی تھی۔
اسی کے پیش نظر سرحد پر حافظ نے دولہے کا نکاح پڑھوایا-ادھر دلہن بھی پہلے ہی سے سرحد پر موجود تھی۔ چند لوگوں کی موجودگی میں نکاح کی رسم ادائیگی کے بعد دولہا دلہن کو اپنے گھر لے گیا۔