ریاست اتر پردیش کے ضلع بارہ بنکی میں انگریزوں کے خلاف جدوجہد میں رفیع احمد قدوائی پیش پیش تھے۔
آزادی کے بعد جواہر لعل نہرو کی حکومت میں رفیع احمد قدوائی کو وزیر غذا و رسد اور وزیر کمیونیکیشن کاعہدہ دیا گیا تھا، رفیع احمد قدوائی نے بحیثیت مرکزی وزیر اپنی ذمہ داریوں کو بخوبی انجام دیا۔
رفیع احمد قدوائی بارہ بنکی کے مسولی میں 18 فروری سنہ 1894 کو پیدا ہوئے تھے اور سنہ 1926 میں مہاتما گاندھی سے متاثر ہو کر تحریک آزادی سے منسلک ہوئے اور سنہ 1956 میں وہ رکن اسمبلی منتخب ہوئے۔ رفیع احمد قدوائی کو جنگ آزادی کے دوران کئی مرتبہ جیل میں ڈالا گیا۔
بارہ بنکی میں انگریزوں کے خلاف بندورہ ڈکیتی، پوسٹ آفس میں آگ لگانا اور دوسری کاروائیوں میں رفیع احمد قدوائی نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا۔
رفیع احمد قدوائی نے نہ صرف جنگ آزدی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا بلکہ انہوں نے آزادی کے بعد بھی بھارت کی تعمیر نو میں نمایاں کردار ادا کیا۔
ان کے دور وزارت میں کوئی بھی شخص بھوک کی وجہ سے ہلاک نہیں ہوا تھا جبکہ بطور کمیونیکیشن وزیر انہوں نے پوسٹ کارڈ کی شروعات کی تھی، لیکن افسوس کے قدوائی صاحب کی نمایاں خدمات کے باوجود آج ان سے بہت کم لوگ ہی واقف ہیں۔
رفیع احمد قدوائی کی خدمات سے نئی نسل واقف نہیں ہے جبکہ مسولی میں بنائی گئی ان کی یادگار بھی بدحالی کا شکار ہے۔