نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے پولیس سپریٹینڈنٹ ڈاکٹر اروند چترویدی نے بتایا کہ 7/8 اگست کی رات اعظم گڑھ کے جہانا گنج تھانہ حلقے کے بوہنا کے نہال سنگھ نے پولیس کو اطلاع دی کہ کوتوالی شہر کے داراپور گاؤں میں ایک کالی اسکارپیو نے اس کی سوفٹ کار کو اورٹیک کر کے روکا اور فائیرنگ کی، اس کے بعد لاٹھیوں سے گاڑی کے شیشے توڑ دئے اور 17 لاکھ روپے لوٹ کر فرار ہو گئے۔
پولیس سپریٹینڈنٹ نے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے تین ٹیمیں تشکیل دیں اور انہیں الگ الگ کاموں پر لگایا۔ پولیس کی ایک ٹیم نہال سنگھ کے ساتھ لگی تھی اور وہ اس کے ساتھ لکھنؤ میں ان ان جگہوں پر گئی جہاں سے اس نے پیسے لئے، اس ٹیم کو محسوس ہوا کہ نہال نے جو بھی کام کیا تھا وہ انہیں علاقوں میں کیا تھا جہاں سی سی ٹی وی کیمرے لگے تھے۔
پولیس کو اس بات پر شک ہوا اور اس پر تحقیقات کرتے ہوئے سختی سے پوچھ گچھ کی تو نہال سنگھ نے قبول کیا کہ لوٹ کی کوئی واردات نہیں ہوئی ہے، پھر انکشاف ہوا کہ ملزم نہال سنگھ اور اعظم گڑھ کے کندھار پور تھانہ حلقے کے راگھو پور منا لال چوہان گورکھپور میں سنگھ کانسٹرکشن کمپنی کے ملازم تھے اور وہ لکھنؤ سے اپنے مالک کی رقم لیکر واپس آ رہے تھے۔ چونکہ دونوں قرض سے پریشان تھے، اسلئے مالک کی امانت میں خیانت کرنے کی غرض سے اپنی گاڑی کے شیشے ڈنڈے سے توڑے اور ایک لوہے کے نکیلے راڈ سے شیشوں میں چھید بنائے اور رقم اپنے دوست کی اسکارپیو میں چھپا دیے۔
پولیس نے اس واردات میں استعمال تمام اوزار اور لوٹ کی رقم و گاڑی برآمد کر لی ہے اور ملزمان کے خلاف سنگین دفعات میں مقدمہ درج کر جیل بھیج دیا ہے۔