پہلا معاملہ صبیحہ تھانہ کا ہے جہاں کے کشتی نگر کرکٹیا باغ گاوں سے 25 فروری کو ایک شخص کی نیم جلی لاش برآمد ہوئی تھی، بعد میں اس کی شناخت رام بخش پوروا گاؤں کے پریدین عرف پری کے طور پر ہوئی تھی۔
اس معاملے میں انکشاف ہوا کہ مقتول نے اپنے بیٹے کی شادی کے لیے اپنے قریبی رشتہ دار رام ابھیلاکھ اور اشوک سے 10 ہزار روپئے قرض لیے تھے۔
دونوں بھائی پریدین سے اپنی رقم کا تقاضہ کرتے رہتے تھے لیکن پریدین ان کا قرض نہیں ادا کرپا رہا تھا اس کے بعد دونوں بھائیوں نے ایک منصوبے کے تحت پریدین کو موقع واردات پر بلایا اور ادھار واپس نہ کرنے پر دونوں بھائیوں نے پریدین پر چاقو سے حملہ کیا جس میں زیادہ خون بہنے سے اس کی موت ہوگئی۔
بعد میں دونوں نے مقتول کی شناخت مٹانے کے لیے پوال سے چہرے سمیت کئی حصوں کو جلا دیا لیکن اب پولیس نے ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔
دوسری واردات شہر کے کوتوالی حلقے کی ہے، یہاں کے محلہ کٹرہ چندنا کی رہنے والی نیلم عرف گڑیا نے 18 اگست 2019 کو مقدمہ درج کرایا تھا کہ اس کے شوہر شری رام کا جائداد کے لیے قتل کر دیا گیا ہے اور اس معاملے میں کرملاپور گاؤں کے لال جی سمیت اس کی ماں اور بہنیں شامل ہیں۔
قتل کی اس واردات میں شری رام کو قتل کرنے کے بعد اس کی لاش کو ریلوے لائن کے کنارے پھینک دیا گیا، بعد میں اس معاملے کو کرائم برانچ کے سپرد کیا گیا۔
کرائم برانچ نے معاملے کا انکشاف کرتے ہوئے اس معاملے میں تین ملزموں کو گرفتار کیا ہے، پولیس کے مطابق مقتول شری رام اور اس کی بیوی میں علاحدگی ہوگئی تھی اور وہ اپنی بیوی کو پانچ ہزار روپئے گزارا بھتہ بھی دیتا تھا۔
ملزم لال جی جو مقتول کا بھانجا ہے وہ اس کے ساتھ ہی رہتا تھا، مقتول نے اپنی ساری جائداد اپنے بھانجے کے نام کر دی تھی لیکن اسی درمیان مقتول اور اس کی بیوی میں صلح ہوگئی اور دونوں ساتھ رہنے لگے۔
ایسے میں لال جی کو اپنی جائیداد جاتی نظر آ رہی تھی اس لیے اس نے اپنے دو ساتھی سوربھ کمار اور سوربھ سنگھ کے ساتھ مل کر شری رام کا قتل کیا اور اس کی لاش ریلوے لائن کے کنارے ڈال دی۔
پولیس نے تینوں ملزموں کو آٹھ مئی کی دیر رات گرفتار کیا ہے اور ملزمین نے اپنے جرم کا اعتراف بھی کیا ہے۔