رامپور کی علمی، ادبی اور تحقیقی شخصیت شوکت علی خان ایڈووکیٹ کے انتقال پر تعزیت کا سلسلہ جاری ہے۔ ڈسٹرکٹ کورٹ میں بار ایسو سی ایشن رامپور کے عہدیداروں نے اپنی تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے شوکت علی خان ایڈووکیٹ کو یاد کیا۔
بار ایسو سی ایشن رامپور کے صدر رام اوتار سینی نے کہا کہ شوکت علی خان ہمارے سینئر ایڈووکیٹ تھے۔ وہ ایک اچھے وکیل ہونے کے ساتھ ہی ایک اچھے سیاسیت داں اور سوشل ورکر بھی تھے۔
وہیں بار ایسو سی ایشن کے سینئر رکن ناصر الدین خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ شوکت علی خان ایڈووکیٹ کے انتقال کی خبر سے ان کو کافی صدمہ پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایک اچھے قلم کار، بہترین مقرر اور باصلاحیت انسان تھے۔ انہوں نے کہا کہ صولت پبلک لائبریری کے صدر منتخب ہونے کے بعد میری ان سے کافی قربت بڑھ گئی تھی۔ شوکت صاحب لائبریری کی صورتحال کو درست کرنا چاہتے تھے لیکن اللہ کو کچھ اور ہی منظور تھا۔
وہیں ضلعی عدالت میں مرحوم شوکت علی خان ایڈووکیٹ کے جونیئر وکیل اور شاگرد ریاست علی ایڈووکیٹ نے کہا کہ انہوں نے شوکت علی خان سے کافی کچھ سیکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شوکت علی خان ایک بے خوف اور بے باک وکیل، اچھے مقرر اور بہترین مصنف تھے۔
ریاست علی ایڈووکیٹ نے یہ بھی کہا کہ شوکت علی خان کو صرف وکالت میں ہی مہارت نہیں تھی بلکہ لاء کے علاوہ بھی تحقیق و تصنیف میں دلچسپی رکھتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ شوکت علی خان کی لائبریری میں وکالت کی کتابوں کے علاوہ مختلف مذاہب کی مقدس کتابیں بھی موجود ہیں۔
مزید پڑھیں: Tribute To Shaukat Ali Khan:صولت پبلک لائبریری کے صدر شوکت علی خان کے انتقال پر تعزیت
واضح رہے کہ شوکت علی خان گزشتہ 24 اکتوبر کو رامپور کی تاریخی صولت پبلک لائبریری کے چناؤ میں صدر منتخب ہوئے تھے۔ صدر منتخب ہونے کے بعد مرحوم کے خیر خواہوں کی جانب سے ابھی مبارکبادی کا سلسلہ جاری ہی تھا کہ 22 نومبر کی صبح 75 برس کی عمر میں ان کا انتقال ہو گیا۔