ریاست اترپردیش کے شہر بنارس میں بننے والی ساڑی دنیاں بھر میں منفرد شناخت رکھتی ہے۔ بنارس کے بنکر بہتر سے بہتر بنانے کی جانب کوشاں رہتے ہیں۔
پاور لوم پر بننے والی ساڑی کی ڈیزائن کے لیے پنچ کارڈ (پتّا) لگانے میں بنکرز کا کافی وقت جاتا تھا۔ اس پریشانی کے حل کے لیے انجینیئر نتیا نند اور بنکر نوجوان ضیاءالرحمن کی انتھک کوششوں سے ڈیجیٹل پنچ کارڈ بنایا گیا ہے، جس سے بنکرز کو کافی سہولت ملنے کی توقع کی جارہی ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت میں نتیا نند نے بتایا کہ جب آئی آئی ٹی دھنباد سے انجینئرنگ کی پڑھائی کے بعد اپنے ماما کے گھر گیا تو ان کے یہاں ساڑی بنکاری کا کام ہوتا تھا جہاں ڈیزائن کے لیے پنچ کارڈ تیار ہوتا دیکھا۔ جب تک پنچ کارڈ پر ذیزائن بن کر تیار ہوئی تو اس ذیزائن کا بازار سے آرڈر کینسل ہوگیا۔ جس کے بعد ان کا وقت اور رقم دونوں کا نقصان ہوا یہ پریشانی بیشتر بنکرز کے ساتھ پیش آتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مذکورہ پریشانی دیکھنے کے بعد ڈیجیٹل پنچ کارڈ بنانے کا خیال آیا اس کے لیے بنارس کے کچی باغ علاقے کے رہنے والے بنکر نوجوان ضیاءالرحمن کی مدد میں نے لی اور کام شروع کیا۔ اب یہ ڈیجیٹل پنچ کارڈ تیار ہوا ہے جس کا بیشتر کام لاک ڈاؤن میں ہوا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس کی مختلف خصوصیات ہیں۔ ایک پین ڈرائیو میں آپ مختلف ڈیزائن اپلوڈ کر کے ڈیجیٹل پنچ کارڈ میں کاپی کرلیں آپ کا پاور لوم اسی ڈیزائن پر ساڑی تیار کرے گا۔ اب دفتی والے پنچ کارڈ کی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں اس کا ایک فائدہ یہ بھی بتایا کہ دفتی والا پنچ کارڈ وزن و جسامت میں بھاری بھرکم ہوتا ہے لیکن ڈیجیٹل پنچ کارڈ فقط ڈیجیٹل فارمیٹ میں ہے۔
مزید پڑھیے: بنکرز نوجوان آن لائن بنارسی ساڑی فروخت کر خود کفالت کی جانب گامژن
بنکر نوجوان ضیاءالرحمن نے بتایا کہ ڈیجیٹل کارڈ کی خاصیت یہ ہے کہ وقت کم لگتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس پنچ کارڈ کو پاور لوم میں لگانے میں تقریبا ایک لاکھ بیس ہزار کا خرچ آئے گا جبکہ چائینا کے ڈیجیٹل پنچ کارڈ میں اس سے دوگنا خرچ آتا ہے۔
انہوں مزید بتایا کہ بنکرز برادران اس کا خوب فائدہ حاصل کریں گے۔ اس کو ایک برس کی گارنٹی کے ساتھ لگایا جائے گا۔ اس پنچ کارڈ میں کم بجلی خرچ ہوتی ہے اور شادی کارڈ کو بھی بنایا جا سکتا ہے۔