عالمی شہرت یافتہ شاعر منور رانا نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران کہا کہ میں نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ ایودھیا کے دھنی پور گاؤں میں جو پانچ ایکڑ زمین مسجد تعمیر کے لئے وقف بورڈ کو دی گئی ہے، اس پر ایک ہسپتال بنے اور اسے بھگوان رام کے والد دشرتھ کا نام دیا جائے۔
یہ میری ذاتی رائے ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت اتنا رحم کرے، ہندوتو اتنا رحم کرے، آر ایس ایس اور وی ایچ پی اتنا رحم کرے کہ بابر ملک کا دشمن نہیں بلکہ یہیں زندگی گزار کر دفن ہوا۔ وہ محمود غزنوی کی طرح نہیں تھا، جو دولت لوٹ کر واپس چلا گیا تھا۔
منور رانا نے کہا کہ تاریخ پڑھنے والوں نے بابر کے ساتھ انصاف نہیں کیا جبکہ بابر نامہ میں صاف طور پر ذکر ہے کہ ہمایوں کو نصیحت کرتے ہوئے بابر نے کہا تھا کہ یہاں کے لوگ تمہارے فرمانبردار ہیں لہذا ذمہ داری بنتی ہے کہ ان کا خاص خیال رکھنا۔کیوں کہ ہندو مذاہب میں گائے کی پوجا کی جاتی ہے اور ان کے مذہبی مقامات کی حرمت ضروری ہے۔
جو بادشاہ اپنے بیٹے کو اس قسم کی نصیحت کرے وہ غلط کیسے کر سکتا ہے؟شاعر منور رانا نے کہا کہ 1528 کو ایودھیا میں کیا ہوا، کسی نے نہیں دیکھا لیکن 6 دسمبر 1992 کے دن بابری مسجد مسمار کرنے والوں کو پوری دنیا نے دیکھا۔
اب سپریم کورٹ نے رام مندر تعمیر پر فیصلہ سنایا، جسے پورا مسلم سماج قبول کر لیا۔اتنا سب ہونے پر حکومت کو چاہئے کہ وہ رائے بریلی میں ہماری ساڑھے پانچ بیگھا زمین پر 'بابری مسجد' تعمیر کی اجازت دے تاکہ وہاں عالی شان مسجد بنائی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ذاتی فائدہ نہیں چاہئے بلکہ یہ سماج کی بھلائی کے لئے کر رہے ہیں۔منور رانا نے یوگی آدتیہ ناتھ کے فیصلے پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ سنیچر کے دن (عید الضحیٰ) کورونا کا خطرہ بہت زیادہ تھا، جس وجہ سے نماز و قربانی نہیں ہو پائی لیکن اگلے دن رکشابندھن کی لئے راکھی اور مٹھائی کی دکانیں کھولنے کی اجازت دے دی گئی۔ 'اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے حکومت ایک خاص طبقے کو قیدی بنا دیا اور انہیں مجرموں کی طرح باندھ دیا۔'
بابری مسجد کے بدلے جو زمین وقف بورڈ کو ملی ہے، اس کے لئے 'انڈو اسلامک کلچرل فاونڈیشن' ٹرسٹ کی تشکیل دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: کانپور میں ریل حادثہ
ٹرسٹ کی ذمہ داری ہے کہ وہاں مسجد کے علاوہ ہسپتال اور ریسرچ سینٹر قائم کرے لیکن سوشل میڈیا پر فرضی خبریں گردش کرنے لگی کہ مسجد کا نام 'بابری مسجد' اور ہسپتال کا ڈائریکٹر 'ڈاکٹر کفیل' کو بنایا جائے گا۔
اتنا سب ہونے کے باوجود رانا صاحب کا یہ مطالبہ ہے کہ رائے بریلی میں ہماری ذاتی زمین پر 'بابری مسجد' قائم کیا جائے، نئی بحث کا آغاز کرنے کے لئے کافی ہے۔