لکھنؤ: یوپی اسمبلی کا بجٹ اجلاس آج سے شروع ہو گیا ہے, Uttar Pradesh Assembly Budget Session اس درمیان سماج وادی پارٹی لیڈر اعظم خان اور عبداللہ اعظم خان ودھان بھون پہنچے اور دونوں نے ایم ایل اے کے طور پر حلف لیا۔ اجلاس کا آغاز گورنر آنندی بین پٹیل کی تقریر سے ہوا۔ یہ سیشن 6 دن تک جاری رہے گا۔ اس دوران اسمبلی اسپیکر ستیش مہانا نے اعظم خان اور ان کے بیٹے عبداللہ اعظم کو اسمبلی کی رکنیت کا حلف دلایا۔
-
Lucknow | Samajwadi Party (SP) leaders Azam Khan and Abdullah Azam Khan take oath as MLAs in the Uttar Pradesh Assembly. pic.twitter.com/pYMhpEfWfP
— ANI UP/Uttarakhand (@ANINewsUP) May 23, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">Lucknow | Samajwadi Party (SP) leaders Azam Khan and Abdullah Azam Khan take oath as MLAs in the Uttar Pradesh Assembly. pic.twitter.com/pYMhpEfWfP
— ANI UP/Uttarakhand (@ANINewsUP) May 23, 2022Lucknow | Samajwadi Party (SP) leaders Azam Khan and Abdullah Azam Khan take oath as MLAs in the Uttar Pradesh Assembly. pic.twitter.com/pYMhpEfWfP
— ANI UP/Uttarakhand (@ANINewsUP) May 23, 2022
سماج وادی پارٹی کے سینئر رہنما اور ایم ایل اے اعظم خان کو سُپریم کورٹ سے عبوری ضمانت ملنے کے بعد جمعہ کو سیتا پور جیل سے رہا کیا گیا۔ جیل سے رہائی کے بعد ان کے بیٹے عبداللہ اعظم اور پرگتی شیل سماج وادی پارٹی (لوہیا) کے صدر شیو پال سنگھ یادو سمیت بڑی تعداد میں حامیوں نے ان کا خیر مقدم کیا۔ وہیں ایس پی سربراہ اور ریاست کے سابق وزیراعلیٰ اکھلیش یادو نے ان کی رہائی پر ٹویٹ کرکے خوشی کا اظہار کیا۔
جیل سے رہا ہونے کے بعد اعظم خان نے اپنے اوپر لگے تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے انہیں نشانہ بنایا ہے کیوں کہ وہ مظلوموں کے ہمدرد ہیں نیز مسلمانوں کے قد آور رہنما اور ان کی آواز ہیں۔ اس سے قبل اعظم خان کے بھائی نے قید و بند کے 27 ماہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس دوران اہلخانہ کو بہت سی تکالیف سے گزرنا پڑا۔ انہوں نے سماجوادی پارٹی اور اکھلیش یادو کو بھی سخت تنقیدوں کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ اکھلیش یادو اور سماجوادی پارٹی نے اعظم خان کا بالکل ساتھ نہیں دیا۔
واضح رہے کہ اعظم خان 26 فروری 2020 سے جیل میں تھے۔ اعظم خان کے خلاف 80 سے زائد کیسز چل رہے ہیں۔ سُپریم کورٹ نے واضح طور پر کہا کہ ٹرائل کورٹ سے باقاعدہ ضمانت ملنے تک عبوری حکم نافذ رہے گا۔ وہ کئی معاملات میں گزشتہ 27 ماہ سے سیتا پور جیل میں بند تھے۔ سُپریم کورٹ سے عبوری ضمانت ملنے کے بعد ان کی جیل سے باہر نکلنے کا راستہ ہموار ہوگیا۔