رام پور: نفرت انگیز تقریر کیس میں 27 اکتوبر 2022 کو اعظم خان کی اسمبلی رکنیت منسوخ ہو گئی تھی۔ عدالت نے اب اس معاملے میں فیصلہ سناتے ہوئے انہیں بری کر دیا ہے۔ اس فیصلے کو اعظم خان کے لیے بڑی راحت کہا جا رہا ہے۔ بتا دیں کہ لوک سبھا انتخابات 2019 کی مہم کے دوران اعظم خان نے 7 اپریل 2019 کو رام پور کے میلک علاقے میں ایک جلسہ عام میں وزیر اعظم نریندر مودی سمیت آئینی عہدوں پر بیٹھے افسران کے خلاف مبینہ نازیبا الفاظ کا استعمال کیا تھا۔ اس معاملے میں ان کے خلاف اشتعال انگیز تقریر کرنے کا مقدمہ بھی درج کیا گیا تھا۔
اس معاملے میں عدالت نے اعظم خان کو مجرم قرار دیتے ہوئے 3 سال قید کی سزا سنائی تھی، جس کے باعث اعظم خان کی اسمبلی رکنیت بھی چھن گئی تھی۔ یہ فیصلہ ایم پی ایم ایل اے مجسٹریٹ کورٹ نے سزا سنائی تھی۔ وہ اس فیصلے کے خلاف ایم پی ایم ایل اے سیشن کورٹ گئے۔ سیشن عدالت نے ان کی اپیل پر سماعت کرتے ہوئے انہیں بری کر دیا۔
اعظم خان کے وکیل ونود شرما نے بتایا کہ یہ کرائم نمبر 185/2019 کا کیس تھا جس کے لیے ہم نے اپیل دائر کی تھی۔ اعظم خان کو نفرت انگیز تقاریر کیس میں عدالت نے بری کر دیا ہے۔ انہیں انصاف مل گیا۔ انہیں جھوٹے کیس میں پھنسایا گیا تھا۔ عدالت کا فیصلہ ہمارے حق میں آیا ہے۔ نفرت انگیز تقریر کیس میں ایم پی ایم ایل اے کورٹ کا یہ فیصلہ ایسے وقت آیا جب رامپور کا سیاسی منظر بدل گیا ہے۔ ایسے میں اعظم خان کی اسمبلی رکنیت ختم ہونے کے بعد ضمنی انتخابات کرائے گئے تھے۔ بی جے پی کے آکاش سکسینہ نے ضمنی انتخاب میں کامیابی حاصل کی۔
یہ بھی پڑھیں: Abdullah Azam Disqualified as MLA اعظم خان کے بیٹے عبداللہ اعظم کی اسمبلی رکنیت منسوخ