غلط ڈاٹا فیڈ کیے جانے کے سلسلے میں عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) وزارت فروغ انسانی وسائل یا نیشنل انسٹی ٹیوشنل رینکنگ فریم ورک (این آئی آر ایف) رجوع کرے گا۔
واضح رہے کہ این آئی آر ایف کی سنہ 2020 میں پی ایچ ڈی طلبہ کے سلسلے میں ایک سنگین غلطی سے اے ایم یو کی رینکنگ پر منفی اثر پڑا ہے۔
خیال رہے کہ اے ایم یو میں 2911 کل وقتی ریسرچ اسکالرز رجسٹرڈ ہیں، جبکہ این آئی آر ایف میں محض 33 ریسرچ اسکالرز درج کیے گئے ہیں۔
![نیشنل انسٹی ٹیوشنل رینکنگ فریم ورک نے کل آل انڈیا رینکنگ جاری کی ہے، جس میں اے ایم یو کی رینکنگ قابل تسویش ہے](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/up-ali-amu-will-file-representation-in-mhrdnirf-02-7206466_12062020161859_1206f_01864_260.jpg)
جس کے بعد رینکنگ کمیٹی کے چیئرمین پروفیسر سالم بیگ نے کہا کہ اس غلطی کو فوری طور سے درست کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اے ایم یو اس سلسلے میں وزارت فروغ انسانی وسائل یا این آئی آر ایف سے رجوع کریگا۔
پروفیسر سالم بیگ نے بتایا کہ اے ایم یو نے پانچ پیرامیٹرز میں سے چار میں بہت اچھا سکور کیا ہے تاہم گریجویشن آؤٹکم (جی او) کے پیرامیٹرز پر اس کے پوائنٹ کم ہو گئے ہیں، کیوں کہ این ای آر ایف نے اے ایم یو میں گزشتہ تعلیمی سیشن میں پی ایچ ڈی مکمل کرنے والے اسکالرز کی تعداد کا بھی غلط ڈاٹا فیڈ کیا جس کے باعث اے ایم یو کا مجموعی سکور کم رہ گیا اور رینکنگ پر منفی اثر مرتب ہوا ہے۔
![این آئی آر ایف کی سنہ 2020 میں پی ایچ ڈی طلبہ کے سلسلے میں ایک سنگین غلطی سے اے ایم یو کی رینکنگ پر منفی اثر پڑا ہے](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/up-ali-amu-will-file-representation-in-mhrdnirf-02-7206466_12062020161854_1206f_01864_1011.jpg)
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی جانب سے جو ڈیٹا اپلوڈ کیا گیا اور جو یونیورسٹی کی ویب سائٹ پر موجود ہے اس میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ تین برسوں میں فل ٹائم پی ایچ ڈی مکمل کرنے والے اسکالرز کی تعداد درج ذیل ہے
2016/17 میں 387
2017/18 میں 312
2018/18 میں 363
دوسری طرف این ای آر ایف نے اے ایم یو سے متعلق درج ذیل ڈیٹا فیڈ کیا ہے۔
2016/17 میں 8
2017/18 میں 10
2018/19 میں 8
اس طرح اے ایم یو میں جو ریسرچ اسکالرز فل ٹائم پی ایچ ڈی کررہے ہیں ان کی تعداد این ای آر ایف کے ڈیٹا میں 33 دکھائی گئی ہے، جبکہ ان کی حقیقی تعداد 2911 ہے۔
پروفیسر سلیم بیگ نے مزید کہا ایسا محسوس ہوتا ہے کہ غلط ڈیٹا شامل کیے جانے کی وجہ سے اے ایم یو کی رینکنگ پر منفی اثر پڑا ہے، جیسے درست کیے جانے کی ضرورت ہے۔