سینئر صحافی راجیش گپتا نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کے دوران بتایا کہ اٹل بہاری واجپئی نے بنارس سے صحافتی زندگی کا آغاز کیا تھا اور سماچار نامی ہندی روزنامہ میں کام کرنا شروع کیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ اس زمانے میں وہ اخبار آدھے پیسے کا فروخت ہواکرتا تھا جس کو آدھاولا بھی کہا جاتا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سماچار اخبار اس زمانے میں جن سنگھی اخبار کے نام سے جانا جاتا تھا جس میں دائیں بازو کی سخت گیر نظریات کے حامل بڑی شخصیتوں نے بھی کام کیا تھا۔ راجیش نے بتایا کی اٹل بہاری واجپئی نے ایک بار بنارس کی سمپوڑہ نند یونیورسٹی میں ایک سیاسی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'بنارس سے میرا نیا رشتہ نہیں ہے بلکہ ہمارا قدیم رشتہ ہے اور ہم نے صحافت کی زندگی کا یہی سے آغاز کیا تھا۔'
انہوں نے بتایا کہ ان کے والد سے اٹل بہاری واجپئی کی کافی قربت تھی یہی وجہ ہے کہ جب ان کے بھائی اور بہن کو ایک مرض لاحق ہوا تو اس وقت اس مرض کا انجکشن ملنا بہت مشکل تھا لیکن جب کسی کارکن نے اٹل بہاری واجپائی کو خبر کی تو انہوں نے دہلی سے اس انجکشن کو روانہ کیا جس کی وجہ سے سے ان کے بھائی بہن کو افاقہ ہوا۔
انہوں نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ 'اٹل بہاری واجپئی میرے والد کے انتہائی قریب تھے. اٹل بہاری ہمیشہ کوشش کرتے تھے کہ ان کے والد سیاسی میدان میں آئیں لیکن انھوں نے سیاسی میدان میں آنے سے انکار کر دیا۔'
یہ بھی پڑھیں:بین الاقوامی کانفرنس میں پروفیسرامتیاز کو بیسٹ پیپر ایوارڈ سے نوازا گیا