ریاست اتر پردیش کے ضلع جونپور میں دو چچا زاد بہنیں میت کی آخری رسومات ادا کرکے اپنی گزربسر کررہی ہیں جوکہ انھیں مجبوری کے تحت کرنا پڑرہا ہے۔
آج کے دور میں خواتین ہر کام بخوبی انجام دینے لگی ہیں لیکن کچھ کام ایسے بھی ہوتے ہیں جسے سر انجام دینا ہر خاتون پسند نہیں کرتی ہے۔
ایسا ہی ایک کام ہے، شمشان گھاٹ پر مُردوں کی آخری رسومات ادا کرنا، اس کام کو زیادہ تر مرد حضرات ہی انجام دیتے ہیں لیکن ضلع جونپور کے پلکچھہ گھاٹ پر مُردوں کی آخری رسومات ادا کرانے کا کام دو چچا زاد بہنیں کررہی ہیں۔
سریتا اور مہریتا نامی دونوں بہنوں کو مجبوری میں اس کام کا انتخاب کرنا پڑا حالانکہ اس سے قبل ان کے شوہر ہی اس گھاٹ پر مُردوں کی آخری رسومات ادا کرواتے تھے لیکن بیماری کی وجہ سے ان کی موت ہوگئی۔
شوہروں کی موت کے بعد ان دونوں خواتین کے سامنے ایک پریشانی یہ کھڑی ہوگئی کہ اب وہ اپنے بچوں کا پیٹ کیسے پالیں گے ایسی صورت میں معاشرے کی تمام تر مخالفت کے باوجود دونوں با ہمت خواتین نے اسی شمشان گھاٹ پر مُردوں کی آخری رسومات ادا کرنے کا فیصلہ کیا۔
اس مشکل وقت میں بھی دونوں بہنیں جونپور میں روزانہ 8 سے 10 مُردوں کی آخری رسومات ادا کرواتی ہیں جس کی وجہ سے انہیں فی میت 200 تا 300 روپئے مل جاتے ہیں جس سے وہ اپنے کنبہ کا پیٹ پالنےکا کام کرتی ہیں۔