مولانا کلیم صدیقی کی گرفتاری پر صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا ارشد مدنی نے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تبدیلی مذہب کے الزام میں مولانا کلیم صدیقی کی گرفتاری کو جس طرح سے میڈیا پیش کررہا ہے وہ قابل مذمت اور باعث تسویش ہے۔ اقلیتوں اور خاص کر مسلمانوں کے معاملہ میں میڈیا کا جج بن جانا اور انہیں مجرم بناکر پیش کرنا میڈیا کی جرنلزم کے پیشہ کے ساتھ بددیانتی ہے۔ میڈیا کے ٹرائل سے پوری دنیامیں بھارت کی شبیہ خراب ہوتی ہے، نیز انصاف کی جدوجہد کرنے والوں پر عرصہ حیات تنگ ہوجا تا ہے۔
مولانا پر غیر قانونی طریقہ سے تبدیلی مذہب کرانے غیر ممالک سے فنڈنگ جیسے کئی سنگین الزامات کے تحت گرفتار کیاگیا ہے، مولانا مدنی نے کہا کہ یہ سارے الزامات سراسر بے بنیاد اور غلط ہیں، کیونکہ کسی غیر مسلم کو زبردستی مسلمان نہیں بنایا جاسکتاہے، عقیدہ جاننے کا نہیں بلکہ ماننے کا نام ہے، اس کا تعلق انسان کے دل سے ہے، جو کسی کے بس میں نہیں ہوتاہے، رہی بات فنڈنگ کی تو مولانا کلیم صدیقی ہریانہ اور پنچاب کے ان مختلف علاقوں میں جہاں مسلمان بہت کم ہیں، دین سے بالکل ناواقف ہیں اور اپنے آپ کو صرف مسلمان سمجھتے ہیں ان جیسے لوگوں کو دین اسلام سکھلانے کیلئے مدارس قائم کر رکھے ہیں وہاں وہ انہیں مدارس پر پیسہ خرچ کرتے نہ کہ غیرمسلموں کو مسلمان بنانے کیلئے اور اگر بزور زبردستی لالچ دیکر مسلمان بنایا جاسکتا تھا تو خلیج اور خاص کر سعودی عرب میں پچاسوں لاکھ غیر مسلم کام کررہے ہیں، ان کو مسلمان بنادیا جاتا لیکن ایسا نہیں ہے کیونکہ اسلام جاننے کا نہیں بلکہ دل سے ماننے کا نام ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
مولانا کلیم صدیقی: میں آج زد پہ ہوں تم خوش گمان مت ہونا
اخیر میں مولانا مدنی نے کہا کہ موصوف کی گرفتاری نے ایک بارپھر کئی سوال کھڑے کردیئے ہیں، اور اس گرفتاری کو ہندومسلم منافرت کو فروغ دینے کی مذموم کوشش قراردیا ہے،مولامدنی نے کہا کہ تمام انصاف پسند لوگوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ فرقہ پرستوں کی اس مذموم کوششوں کی بھرپورمخالفت کریں کیونکہ فرقہ پرستی ملک کے لئے انتہائی نقصاندہ ہے۔