ETV Bharat / state

Dictionary Of UP Police عربی، فارسی اور اردو کے الفاظ اپ پولیس کی ڈکشنری سے ہٹائے جائیں گے

author img

By

Published : Jun 8, 2023, 10:57 PM IST

عربی، فارسی اور اردو کے وہ الفاظ جو مغل دور میں ہوتے تھے، پولیس کی تحریر میں آج بھی استعمال ہو رہے ہیں لیکن جلد ہی اسے تبدیل کرنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔

عربی، فارسی اور اردو کے الفاظ اپ پولیس کی ڈکشنری سے ہٹائے جائیں گے
عربی، فارسی اور اردو کے الفاظ اپ پولیس کی ڈکشنری سے ہٹائے جائیں گے

لکھنؤ: قتل، فرد، ترمیم، موقع واردات اور گشت جیسے متعدد ایسے الفاظ جو سو سال سے پولیس کی تحریروں میں استعمال ہوتے رہے ہیں لیکن اب یہ الفاظ پولیس کی 'لغت' سے غائب ہونے والے ہیں۔ وہ اس لیے کہ ان اردو اور فارسی الفاظ کو ہندی میں تبدیل کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔

چارج شیٹ یا ایف آئی آر میں مشکل الفاظ: عربی، فارسی اور اردو کے وہ الفاظ جو مغل دور میں ہوتے تھے، پولیس کی تحریر میں آج بھی استعمال ہو رہے ہیں۔ دراصل دہلی ہائی کورٹ میں ایک شخص نے یہ عرضی داخل کی تھی کہ پولیس ڈکشنری میں اردو اور فارسی کے مشکل ترین الفاظ کا استعمال کیا جاتا ہے جس کو سمجھنا عام آدمی کے لیے کسی چیلنج سے کم نہیں ہے۔ عام لوگوں کے علاوہ پولیس کے اکثر اہلکار بھی ان الفاظ کے ہندی معنی نہیں جانتے۔ اس حوالے سے تین سال قبل دہلی ہائی کورٹ نے ان الفاظ کی جگہ آسان ہندی الفاظ استعمال کرنے کی ہدایت دی تھی جس کے بعد کمیشن برائے سائنسی اور تکنیکی اصطلاحات نے اقدام کرتے ہوئے ان تمام اردو، فارسی اور عربی الفاظ کا ترجمہ ہندی میں کرنا شروع کیا، جو اب آخری مراحل میں ہے۔

سرکاری زبان میں اردو، عربی اور فارسی کے الفاظ کا استعمال

کمیشن کے چیئرمین پروفیسر گریش ناتھ جھا کے مطابق 'مغلوں اور انگریزوں کے دور سے پولیس اور عدالتی اصطلاحات میں اردو، عربی اور فارسی کے الفاظ استعمال ہوتے رہے ہیں۔ ایسے میں ان کی ٹیم ان الفاظ کا ہندی میں ترجمہ کر رہی ہے۔' انہوں نے بتایا کہ 'اب تک اصل لغات کے پانچ ہزار الفاظ کا ڈوگری، سنتھالی، دمکا سمیت 10 دیگر زبانوں میں ترجمہ کیا جا رہا ہے۔'

ہندی کے پروفیسر کا خیال ہے کہ یہ ایک اچھا اقدام ہے: لکھنؤ یونیورسٹی میں ہندی کے پروفیسر پون اگروال کہتے ہیں کہ 'سرکاری زبان کا ایک وقت ہوتا ہے کہ جیسے حکمران بدلتے ہیں، ویسے ہی سرکاری زبان بھی بدلتی ہے۔ بھارت پر کئی سالوں تک مغلوں اور پھر انگریزوں کی حکومت رہی۔ ایسے میں سرکاری دستاویزات میں اردو، عربی اور فارسی کے الفاظ آنے لگے۔ اب یہ ستم ظریفی ہے کہ 1947 میں آزادی ملنے کے بعد بھی ہم ان الفاظ کو ویسے ہی استعمال کرتے رہے، حالانکہ یہ خوشی کی بات ہے کہ موجودہ حکومتیں اس سمت میں کام کر رہی ہے اور آسان الفاظ میں سبھی کا ترجمہ کیا جا رہا ہے۔

اردو الفاظ کو پولیس ڈکشنری سے نکالنے پر ماہرین کا شدید ردعمل

وہیں دوسری طرف اس پورے معاملے پر اردو کے ماہرین نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا تھا۔ سابق رکن پارلیمنٹ محمد ادیب نے کہا تھا کہ جب اپنے آپ کو ایک پڑھا لکھا جتانے کی کوشش کرتے ہیں تو اردو کے اشعار کا سہارا لیتے ہیں۔ یہ ہم نے پارلیمنٹ میں کئی بار دیکھا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ منصف کو ہٹائیں گے تو اس کی جگہ کون سے لفظ کا استعمال کریں گے، کیا ان کے پاس اس کے متبادل کوئی الفاظ ہے ؟

وہیں ڈاکٹر تسلیم رحمانی نے کہا تھا کہ موجودہ حکومت جس نظریہ کے تحت قائم ہوئی ہے اس سے تو ایسی توقع کی جا سکتی ہے کہ وہ اردو سے نفرت کرے گی۔ کیونکہ وہ تو ہندی اور ہندو راشٹر کے نظریہ والی حکومت ہے۔ انہوں نے دہلی پولیس کمشنر سے کہا کہ آپ جو الفاظ تبدیل کر رہے ہیں، ان کے متبادل لائیں تو صحیح۔ کچہری، ضمانت، حوالات، تحویل کا متبادل کیا ہوگا، پہلے یہ تو بتائیں۔۔؟ انہوں نے کہا کہ میں کمشنر صاحب سے کہوں گا کہ وہ اردو ہندی کی ڈکشنری کو پہلے خود سمجھیں۔

وہیں پروفیسر اختر الواسع نے کہا تھا کہ سوال یہ ہے کہ خود اردو والے اردو زبان کا استعمال کر رہے ہیں جو ہم کسی اور پر انگلی اٹھائیں، جب تک اردو کی تعلیم ہمارے گھروں میں عام نہیں ہوگی تب تک اردو ایسے ہی ختم ہوتی جائے گی۔ انہوں نے کہا تھا کہ جب کسی فریق نے عدالت میں عرضی داخل کی تو کیا کسی نے عدالت میں اس کے خلاف اردو کے لیے کوئی عرضی داخل کی؟دہلی اردو اکیڈمی کے سابق نائب چیئرمین اور معروف شاعر ماجد دیوبندی نے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ظاہر ہے جب ایسے لوگ آئیں گے جنہیں کرسی تو چاہیے لیکن اردو نہیں چاہیے تو یہی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ تعصب کی بات ہے اور زبانیں اس کی ہوتی ہے جو بولتا ہے اس میں تعصب نہیں ہونا چاہیے۔ میں اس کی مذمت کرتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ اردو کو یوں ختم نہیں کیا جا سکتا یہ تو دلوں میں رہنے والی زبان ہے۔ آپ دیکھ لیجیے تمام ٹی وی چینلز آج بغیر اردو کے کوئی خبر نہیں لکھتے تو یہ کہاں کہاں سے اردو کو نکالیں گے؟

یہ بھی پڑھیں: Delhi Police Dictionary اردو الفاظ کو پولیس ڈکشنری سے نکالنے پر ماہرین کا شدید ردعمل

لکھنؤ: قتل، فرد، ترمیم، موقع واردات اور گشت جیسے متعدد ایسے الفاظ جو سو سال سے پولیس کی تحریروں میں استعمال ہوتے رہے ہیں لیکن اب یہ الفاظ پولیس کی 'لغت' سے غائب ہونے والے ہیں۔ وہ اس لیے کہ ان اردو اور فارسی الفاظ کو ہندی میں تبدیل کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔

چارج شیٹ یا ایف آئی آر میں مشکل الفاظ: عربی، فارسی اور اردو کے وہ الفاظ جو مغل دور میں ہوتے تھے، پولیس کی تحریر میں آج بھی استعمال ہو رہے ہیں۔ دراصل دہلی ہائی کورٹ میں ایک شخص نے یہ عرضی داخل کی تھی کہ پولیس ڈکشنری میں اردو اور فارسی کے مشکل ترین الفاظ کا استعمال کیا جاتا ہے جس کو سمجھنا عام آدمی کے لیے کسی چیلنج سے کم نہیں ہے۔ عام لوگوں کے علاوہ پولیس کے اکثر اہلکار بھی ان الفاظ کے ہندی معنی نہیں جانتے۔ اس حوالے سے تین سال قبل دہلی ہائی کورٹ نے ان الفاظ کی جگہ آسان ہندی الفاظ استعمال کرنے کی ہدایت دی تھی جس کے بعد کمیشن برائے سائنسی اور تکنیکی اصطلاحات نے اقدام کرتے ہوئے ان تمام اردو، فارسی اور عربی الفاظ کا ترجمہ ہندی میں کرنا شروع کیا، جو اب آخری مراحل میں ہے۔

سرکاری زبان میں اردو، عربی اور فارسی کے الفاظ کا استعمال

کمیشن کے چیئرمین پروفیسر گریش ناتھ جھا کے مطابق 'مغلوں اور انگریزوں کے دور سے پولیس اور عدالتی اصطلاحات میں اردو، عربی اور فارسی کے الفاظ استعمال ہوتے رہے ہیں۔ ایسے میں ان کی ٹیم ان الفاظ کا ہندی میں ترجمہ کر رہی ہے۔' انہوں نے بتایا کہ 'اب تک اصل لغات کے پانچ ہزار الفاظ کا ڈوگری، سنتھالی، دمکا سمیت 10 دیگر زبانوں میں ترجمہ کیا جا رہا ہے۔'

ہندی کے پروفیسر کا خیال ہے کہ یہ ایک اچھا اقدام ہے: لکھنؤ یونیورسٹی میں ہندی کے پروفیسر پون اگروال کہتے ہیں کہ 'سرکاری زبان کا ایک وقت ہوتا ہے کہ جیسے حکمران بدلتے ہیں، ویسے ہی سرکاری زبان بھی بدلتی ہے۔ بھارت پر کئی سالوں تک مغلوں اور پھر انگریزوں کی حکومت رہی۔ ایسے میں سرکاری دستاویزات میں اردو، عربی اور فارسی کے الفاظ آنے لگے۔ اب یہ ستم ظریفی ہے کہ 1947 میں آزادی ملنے کے بعد بھی ہم ان الفاظ کو ویسے ہی استعمال کرتے رہے، حالانکہ یہ خوشی کی بات ہے کہ موجودہ حکومتیں اس سمت میں کام کر رہی ہے اور آسان الفاظ میں سبھی کا ترجمہ کیا جا رہا ہے۔

اردو الفاظ کو پولیس ڈکشنری سے نکالنے پر ماہرین کا شدید ردعمل

وہیں دوسری طرف اس پورے معاملے پر اردو کے ماہرین نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا تھا۔ سابق رکن پارلیمنٹ محمد ادیب نے کہا تھا کہ جب اپنے آپ کو ایک پڑھا لکھا جتانے کی کوشش کرتے ہیں تو اردو کے اشعار کا سہارا لیتے ہیں۔ یہ ہم نے پارلیمنٹ میں کئی بار دیکھا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ منصف کو ہٹائیں گے تو اس کی جگہ کون سے لفظ کا استعمال کریں گے، کیا ان کے پاس اس کے متبادل کوئی الفاظ ہے ؟

وہیں ڈاکٹر تسلیم رحمانی نے کہا تھا کہ موجودہ حکومت جس نظریہ کے تحت قائم ہوئی ہے اس سے تو ایسی توقع کی جا سکتی ہے کہ وہ اردو سے نفرت کرے گی۔ کیونکہ وہ تو ہندی اور ہندو راشٹر کے نظریہ والی حکومت ہے۔ انہوں نے دہلی پولیس کمشنر سے کہا کہ آپ جو الفاظ تبدیل کر رہے ہیں، ان کے متبادل لائیں تو صحیح۔ کچہری، ضمانت، حوالات، تحویل کا متبادل کیا ہوگا، پہلے یہ تو بتائیں۔۔؟ انہوں نے کہا کہ میں کمشنر صاحب سے کہوں گا کہ وہ اردو ہندی کی ڈکشنری کو پہلے خود سمجھیں۔

وہیں پروفیسر اختر الواسع نے کہا تھا کہ سوال یہ ہے کہ خود اردو والے اردو زبان کا استعمال کر رہے ہیں جو ہم کسی اور پر انگلی اٹھائیں، جب تک اردو کی تعلیم ہمارے گھروں میں عام نہیں ہوگی تب تک اردو ایسے ہی ختم ہوتی جائے گی۔ انہوں نے کہا تھا کہ جب کسی فریق نے عدالت میں عرضی داخل کی تو کیا کسی نے عدالت میں اس کے خلاف اردو کے لیے کوئی عرضی داخل کی؟دہلی اردو اکیڈمی کے سابق نائب چیئرمین اور معروف شاعر ماجد دیوبندی نے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ظاہر ہے جب ایسے لوگ آئیں گے جنہیں کرسی تو چاہیے لیکن اردو نہیں چاہیے تو یہی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ تعصب کی بات ہے اور زبانیں اس کی ہوتی ہے جو بولتا ہے اس میں تعصب نہیں ہونا چاہیے۔ میں اس کی مذمت کرتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ اردو کو یوں ختم نہیں کیا جا سکتا یہ تو دلوں میں رہنے والی زبان ہے۔ آپ دیکھ لیجیے تمام ٹی وی چینلز آج بغیر اردو کے کوئی خبر نہیں لکھتے تو یہ کہاں کہاں سے اردو کو نکالیں گے؟

یہ بھی پڑھیں: Delhi Police Dictionary اردو الفاظ کو پولیس ڈکشنری سے نکالنے پر ماہرین کا شدید ردعمل

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.