ETV Bharat / state

عربی اور فارسی مسابقتی امتحان سے باہر، دانشوران قوم نے کیا کہا؟

کنور دانش علی نے کہا کہ ایک طرف بی جے پی حکومت مسلم نوجوانوں کے ہاتھ میں قرآن اور دوسرے ہاتھ میں کمپیوٹر دیکھنا چاہتی ہے تاکہ وہ بھی مین اسٹریم میں آکر ترقی پسند بن سکیں۔ اس کے برعکس موجودہ حکومت نے یو پی پی ایس سی امتحانات سے عربی اور فارسی زبان کو ختم کر کے ہزاروں طلبہ کے خوابوں پر پانی پھیرنے کا کام کیا ہے۔

Arabic and Persian language removed from uppsc
عربی اور فارسی مسابقتی امتحان سے باہر، اب مسلمان کیا چاہتے ہیں؟
author img

By

Published : Mar 5, 2021, 3:07 AM IST

Updated : Mar 5, 2021, 5:41 AM IST

ریاست اتر پردیش میں لکھنؤ یونیورسٹی کے شعبہ عربی کے پروفیسر ایاز احمد اصلاحی ( لکھنؤ یونیورسٹی ٹیچر ایسو سی ایشن کے صدر) نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران کہا کہ حکومت عربی فارسی زبان کی اہمیت نہیں سمجھتی، تبھی یو پی پی ایس سی سے دونوں زبانوں کو ہٹا دیا ہے۔

عربی اور فارسی مسابقتی امتحان سے باہر، اب مسلمان کیا چاہتے ہیں؟

انہوں نے کہا کہ سرکار ایک طرف کہتی ہے کہ مسلم سماج تعلیم کے شعبے میں نمایاں کردار ادا کرے وہیں دوسری جانب ریاست کے سب سے بڑے امتحان سے عربی اور فارسی زبان کو ہٹا کر ہزاروں طلبہ کے خوابوں پر پانی پھیر دیا ہے۔ اس سے پہلے طلبہ عربی فارسی سے امتحان میں کامیابی حاصل کرتے تھے لیکن اب ان سے یہ موقع ہی چھین لیا گیا ہے۔

پروفیسر ایاز اصلاحی نے کہا کہ بھارت میں جب تک اردو، عربی اور فارسی کو مسلمانوں کی زبان کہا جاتا رہے گا تب تک ان زبانوں کے ساتھ امتیازی سلوک ہوتا رہے گا۔

Arabic and Persian language removed from competitive examination, now what do Muslims want?
پروفیسر ایاز احمد اصلاحی

انہوں نے کہا کہ یہ زبانیں بھارت کی ہیں، یہاں کی تہذیب میں گھل مل گئی ہیں لہذا ملک کی ترقی میں رکاوٹ نہیں بن سکتیں۔

بہوجن سماج وادی پارٹی سے رکن پارلیمان کنور دانش علی نے کہا کہ ہم اس کے خلاف آواز بلند کرتے رہیں گے۔ سرکار کا یہ اقدام ہزاروں طلبہ کے ساتھ زیادتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت کی کتھنی اور کرنی میں فرق ہے۔

Arabic and Persian language removed from competitive examination, now what do Muslims want?
کنور دانش علی، رکن پارلیمان

کنور دانش علی نے سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف بی جے پی مسلم نوجوانوں کے ایک ہاتھ میں قرآن اور دوسرے میں کمپیوٹر دیکھنا چاہتی ہے تاکہ وہ بھی مین اسٹریم میں شامل ہوں۔ اس کے برعکس حکومت ایسے امتحانات سے عربی فارسی کو ہٹا کر طلبہ کے ساتھ زیادتی کر رہی ہے۔

سماج وادی پارٹی سے رکن پارلیمان ایس ٹی حسن نے کہا کہ سرکار نہیں چاہتی کہ مسلم سماج کے بچے پڑھ لکھ کر پی سی ایس افسر بنیں۔ سرکار لگاتار مسلم سماج کو نشانہ بنا رہی ہے۔ ایس ٹی حسن نے کہا کہ سرکار اس پر نظر ثانی کرے تاکہ ہزاروں طلبہ کا مستقبل روشن ہو۔

Arabic and Persian language removed from competitive examination, now what do Muslims want?
ایس ٹی حسن، رکن پارلیمان

قابل ذکر ہے کہ سال 2019 سے یو پی پی ایس سی نے عربی اور فارسی زبان کو امتحان سے ہٹا دیا تھا۔ اس وقت بھی عربی اور فارسی کے چاہنے والوں نے سرکار کی منشا پر سوال اٹھاتے ہوئے سخت مذمت کی تھی۔ پروفیسر ایاز اصلاحی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس پر نظر ثانی کرے اور دوبارہ عربی فارسی کو شامل کیا جائے۔

ریاست اتر پردیش میں لکھنؤ یونیورسٹی کے شعبہ عربی کے پروفیسر ایاز احمد اصلاحی ( لکھنؤ یونیورسٹی ٹیچر ایسو سی ایشن کے صدر) نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران کہا کہ حکومت عربی فارسی زبان کی اہمیت نہیں سمجھتی، تبھی یو پی پی ایس سی سے دونوں زبانوں کو ہٹا دیا ہے۔

عربی اور فارسی مسابقتی امتحان سے باہر، اب مسلمان کیا چاہتے ہیں؟

انہوں نے کہا کہ سرکار ایک طرف کہتی ہے کہ مسلم سماج تعلیم کے شعبے میں نمایاں کردار ادا کرے وہیں دوسری جانب ریاست کے سب سے بڑے امتحان سے عربی اور فارسی زبان کو ہٹا کر ہزاروں طلبہ کے خوابوں پر پانی پھیر دیا ہے۔ اس سے پہلے طلبہ عربی فارسی سے امتحان میں کامیابی حاصل کرتے تھے لیکن اب ان سے یہ موقع ہی چھین لیا گیا ہے۔

پروفیسر ایاز اصلاحی نے کہا کہ بھارت میں جب تک اردو، عربی اور فارسی کو مسلمانوں کی زبان کہا جاتا رہے گا تب تک ان زبانوں کے ساتھ امتیازی سلوک ہوتا رہے گا۔

Arabic and Persian language removed from competitive examination, now what do Muslims want?
پروفیسر ایاز احمد اصلاحی

انہوں نے کہا کہ یہ زبانیں بھارت کی ہیں، یہاں کی تہذیب میں گھل مل گئی ہیں لہذا ملک کی ترقی میں رکاوٹ نہیں بن سکتیں۔

بہوجن سماج وادی پارٹی سے رکن پارلیمان کنور دانش علی نے کہا کہ ہم اس کے خلاف آواز بلند کرتے رہیں گے۔ سرکار کا یہ اقدام ہزاروں طلبہ کے ساتھ زیادتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت کی کتھنی اور کرنی میں فرق ہے۔

Arabic and Persian language removed from competitive examination, now what do Muslims want?
کنور دانش علی، رکن پارلیمان

کنور دانش علی نے سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف بی جے پی مسلم نوجوانوں کے ایک ہاتھ میں قرآن اور دوسرے میں کمپیوٹر دیکھنا چاہتی ہے تاکہ وہ بھی مین اسٹریم میں شامل ہوں۔ اس کے برعکس حکومت ایسے امتحانات سے عربی فارسی کو ہٹا کر طلبہ کے ساتھ زیادتی کر رہی ہے۔

سماج وادی پارٹی سے رکن پارلیمان ایس ٹی حسن نے کہا کہ سرکار نہیں چاہتی کہ مسلم سماج کے بچے پڑھ لکھ کر پی سی ایس افسر بنیں۔ سرکار لگاتار مسلم سماج کو نشانہ بنا رہی ہے۔ ایس ٹی حسن نے کہا کہ سرکار اس پر نظر ثانی کرے تاکہ ہزاروں طلبہ کا مستقبل روشن ہو۔

Arabic and Persian language removed from competitive examination, now what do Muslims want?
ایس ٹی حسن، رکن پارلیمان

قابل ذکر ہے کہ سال 2019 سے یو پی پی ایس سی نے عربی اور فارسی زبان کو امتحان سے ہٹا دیا تھا۔ اس وقت بھی عربی اور فارسی کے چاہنے والوں نے سرکار کی منشا پر سوال اٹھاتے ہوئے سخت مذمت کی تھی۔ پروفیسر ایاز اصلاحی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس پر نظر ثانی کرے اور دوبارہ عربی فارسی کو شامل کیا جائے۔

Last Updated : Mar 5, 2021, 5:41 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.