لکھنؤ: مدرسہ بورڈ کے ضابطے میں اساتذہ کے ٹرانسفر کا کوئی ذکر نہیں تھا تاہم دستور العمل میں نئے ترمیم کے بعد اب امداد یافتہ مدارس کے اساتذہ و ملازمین کا تبادلہ کیا جاسکے گا۔ اساتذہ کے تبادلہ میں مدرسہ کے مینیجر،بورڈ کے رجسٹرار مدرسہ بورڈ کے مجلس عاملہ کی اتفاق ضروی ہے۔ Approval Of Important Amendment 2016 Madarsa ACT In Uttar Pradesh
اتر پردیش مدرسہ تعلیمی بورڈ لکھنو کے چئیرمین افتخار احمد جاوید نے کہاکہ تمام اراکین کے مشورے پ کو اہمیت دی گئی ہے۔اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کی گئی ہے کہ مدرسے سے منسلک لوگوں کو کسی بھی قسیم کی کوئی پریشانی نا ہو اور وہ آزادانہ طور پر اپنے کاموں کو انجام دے سکے
انہوں نے کہاکہ کسی بھی امداد یافتہ مدرسہ کی کمیٹی میں اگر تنازعہ جاری ہے ایسے میں کسی استاد یا ملازم کی موت ہوگئی۔ اس صورت میں ان کے اہل خانہ میں سے کسی اہل کو پرنسپل اور ضلع اقلیتی فلاح کے افسر کے ذریعے تقرری کی جاسکتی ہے۔
اتر پردیش مدرسہ تعلیمی بورڈ لکھنو کے چئیرمین کے مطابق مدرسوں کے طلباء و طالبات کی بڑھی ہوئی تعداد کے پیش نظر طلبا و طالبات بنیادی سہولتوں سے محروم رہتے ہیں ایسے میں کئی نئے مدرسوں کی تعمیر ہوئی نئے مدارس کے سروے کا فیصلہ لیا گیا ہے تاکہ ان کو بورڈ سے ملحق کیا جاسکے اور طلبا و طالبات کو بہتر سہولت مہیا ہو۔
ان کا کہنا ہے کہ ریاست کے امداد یافتہ مدارس میں ملازمت کرنے والی خواتین دین کو مدھیامک سکچھا و پرائمری سکچھا پالیسی کی تحت تعطیل دی جائے گی ساتھ ہی نوزائید بچہ کی دیکھ بھال کے لیے بھی تعطیل دی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں:National Sports Day نیشنل اسپورٹس ڈے پر تقسیم انعامات کی تقریب
واضح رہے کہ اترپردیش مدرسہ تعلیمی بورڈ لکھنؤ نے گزشتہ دنوں ایک اہم میٹنگ کی تھی جس میں 2016 کے دستورعمل میں تبدیلی لانے کی تجویز پیش کی گئی تھی۔اس میٹنگ میں تمام ترمدرسہ تعلیم کے ماہرین نے اپنے مشورے دیے تھے۔ اس کو مدرسہ بورڈ نے میں نے محکمہ کے اعلی افسران کے پاس حکومت کی منظوری کے لئے بھیج دیاگیا تھا۔