نکاح سے قبل شالنی یادو نے مذہب اسلام قبول کیا تھا۔
اس وائرل ویڈیو میں شالنی نے کہا کہ 'ہمارے نکاح کو لوجہاد نا کہیں، ہم نے اپنی مرضی سے اپنے دوست فیصل سے نکاح کیا ہے۔ ہم تمام مذاہب کا احترام کرتے ہیں۔ ہمیں پریشان نہ کیا جائے۔'
ضلع کے مشہور شالنی یادو اغوا کیس میں شالنی نے خود ایک ویڈیو پوسٹ کیا اور اپنے اغوا کا انکشاف کیا جس کے بعد اس نکاح کو لو جہاد کا نام دیا گیا تھا۔ وہیں اب دوسرا ویڈیو پوسٹ کر کے انہوں نے لوجہاد پر اٹھ رہے سوالوں کا جواب دیا۔
کانپور کے بررا کی رہنے والی شالنی یادو نے اپنے پہلے ویڈیو میں بتایا تھا کہ 29 جون کو وہ اپنے گھر والوں سے امتحان دینے کا بہانہ بنا کر لکھنؤ جانے کی بات کہی تھی۔ اس دوران جب شالنی گھر واپس نہیں لوٹی تو اہل خانہ نے گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی جس کے بعد فیس بک پر شالنی نے اپنی محبت کی پوری داستان بتائی۔
فیس بک پر وائرل ویڈیو میں شالنی یادو یہ کہتی ہیں کہ وہ گھر والوں سے امتحان دینے کا بہانہ بنا کر نکلی تھیں، اسی دوران اس نے جوہی لال کالونی کے رہنے والے فیصل کے ساتھ اسلام قبول کر کے کورٹ میرج کی اور پھر دونوں نے نکاح بھی کیا۔
شالنی نے بتایا کہ اس نے یہ سب کسی کے دباؤ میں نہیں کیا ہے، ویڈیو پوسٹ ہونے کے بعد لوگوں نے اس نکاح کو لو جہاد کا نام دیا تھا، اسی لیے دونوں نے پھر ایک ویڈہو پوسٹ کی ہے جس میں شالنی عرف فضا فاطمہ نے لوجہاد کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی لو جہاد نہیں ہے، میں نے اپنی مرضی سے شادی کی ہے، مہربانی کر کے اسے لوجہاد کا نام نہ دیں۔